راجستھان کی پانچ مسلم بیٹیوں نے بنائی تاریخ‘ بنی جج

,

   

مسلمانوں کی اگر بات کری تو مسلم سماج میں تعلیم کی سطح کم ہوتی جارہی ہے۔ پہلی مرتبہ سچر کمیٹی کی رپورٹ نے خلاصہ کیاتھا کہ مسلمانوں کی جو ہندوستان میں حالت ہے وہ دلتوں سے بھی خراب ہے۔

اتنا ہی نہیں‘ تعلیم‘ بے روزگاری‘ غریبی ان تمام معاملات میں مسلمانوں کا طبقہ سب سے پیچھے ہے۔لیکن اقتدار میں بیٹھی حکومت کو مسلمانو ں کے تئیں کوئی ہمدردی نہیں ہے۔

ان سب کے بیچ راجستھان کی بیٹوں نے مسلم سماج میں امیدکی کرن کاکام کیاہے۔راجستھان کی پانچ مسلم بیٹیوں کاریاست کے محکمہ قانون میں تقرر ہوا ہے۔ ان بیٹیوں نے راجستھان اور قوم میں اپنا نام روشن کیاہے۔

اس بات کی سوشیل میڈیا پر زورشور سے چرچا ہورہی ہے۔ ان تقررات میں ایک مسلم نوجوان کا بھی تقرر عمل میں آیا ہے‘ او رپانچ مسلم بیٹیاں کو راجستھان کے اس اہم امتحان میں تقرر عمل میں آیاہے۔

اکثر اس طرح کی کامیابیوں اور مسلم معاشرے کی خامیو ں کو سماج کے بیچ لینے والے شیخاوتی سماجی کارکن اشرف قائم خان اس کو نئی شروعات بتاتے ہوئے کہتے ہیں کہ کامیابی اس لئے اہم ہے کیونکہ پانچ بیٹیاں اپنی محنت مشقت سے تعلیم کی بنیاد پر کامیابی کے آسمان کو چھونے میں کامیابی حاصل کیاہے۔

ان بیٹیوں نے ہندوستان کا نام روشن کیاہے۔راجستھان او رہریانہ کی اگر ہم بات کریں تو یہاں پر بیٹیوں کو پڑھنے اور لکھنے کی زیادہ آزادی نہیں ہے۔ اس کے باوجود ان لڑکیوں نے تعلیم کے ذریعہ اپنا نام روشن کیاہے۔

ثانیہ منیہر‘ ساجدہ‘ ثناء‘ ہمار کوھیری‘ شہناز خان کے علاوہ فیصلے نے آر جے ایس کا امتحان پاس کیاہے۔ راجستھان میں اس بات بیٹیوں نے قانونی خدمت کے اس امتحان میں جم کر پرچم لہرائے ہیں۔

لیکن مسلمان بیٹیوں کی کامیابی اس لئے بڑی ہے کیونکہ یہ سماج تعلیم کے لحاظ سے ستر سال بعد بھی دوسروں کے قمابل کافی پیچھے ہے۔

تیس ویں رینک حاصل کرنے والی ثانیہ منیہری کی کامیابی اس لئے بھی اہم کیونکہ منیہری طبقے میں ثانیہ کے ذریعہ پہلی بار انتظامیہ عہدیدار کے عہدے پر کوئی پہنچا ہے۔