راجندر نگر حدود میںکیاب مالک اور ڈرائیور پر قاتلانہ حملہ

   

پولیس کا رول مشکوک ۔ محکمہ جاتی کارروائی کرنے ڈی سی پی شمس آباد کا تیقن
حیدرآباد 8 اگست (سیاست نیوز ) راجندر نگر میں کیاب مالک اور ڈرائیور پر قاتلانہ حملہ کا واقعہ پولیس کو بھی الزامات کے دائرے میں گھیرتا جارہا ہے ۔ تاخیر سے منظر عام پر آیا واقعہ سنسنی کا سبب بن چکا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ 27 سالہ وینکٹیش جو کار ڈرائیور ہے وہ کار کے مالک پرواتالو کے ہمراہ شدید زخمی ہوگیا۔ اپرپلی کے ساکن ونئے ریڈی نے 31 جولائی کی رات کار بک کی ۔ کار بک کروانے کے بعد وینکٹیش کار لیکر پہنچا اور ونئے ریڈی کو کار میں سوار کرلیا۔ تھوڑی دور راستہ طے ہونے کے بعد وینکٹیش نے کار کے مالک پرواتالو کو کار میں سوار کرلیا یہ بات ونئے ریڈی کو پسند نہیں آئی جیسے ہی یہ لوگ اپرپلی پہنچے اس وقت رات کے تقریباً 11 بج رہے تھے۔ ونئے کار سے اترکر بغیر پیسے دیئے جارہا تھا کار کا بل 600 روپے تھا۔ ونئے نے رقم دینے سے انکار کردیا اور بحث و تکرار کے دوران اپنے ساتھیوں کو طلب کرلیا تقریباً 20 افراد پر مشتمل ٹولی وہاں پہنچی جنہوں نے کرکٹ بیاٹ وکٹس اور لاٹھیوں اور پیروں ہاتھوں سے دونوں پر حملہ کرکے انہیں شدید زخمی کردیا حالانکہ اس وقت پٹرولنگ گاڑی نے اس حملہ کے واقعہ کو نوٹ کیا۔ پولیس کے سامنے ایک جھنڈ کا دو افراد پر حملہ کرنا اور ستم ظریفی کہ ونئے ریڈی کی شکایت پر وینکٹیش جو فی الحال کوما میں زیر علاج ہے دو دن تک اس زخمی ڈرائیو کو طبی امداد نہیں پہنچائی گئی حالانکہ فوری اس کو پولیس اسٹیشن لایا گیا تھا۔ ڈیوٹی عہدیدار پٹرولنگ گاڑی میں موجود عملہ نائٹ آفیسر ذمہ دار عہدیدار کسی نے اس کی پرواہ نہیں کی۔ الٹا اس کے خلاف مقدمہ درج کرکے پولیس اسٹیشن میں مبینہ طور پر محروس رکھا۔ اس معاملہ میں پولیس کی لاپرواہی اور جانبدارانہ رول صاف دکھائی دے رہا ہے۔ ان حالات کو دیکھتے ہوئے ڈی سی پی شمس آباد جگدیشور ریڈی نے پولیس پر الزامات کا جائزہ لینے کا وعدہ کیا اور اعلان کیا کہ خاطی اور ذمہ دار پولیس ملازمین کے خلاف محکمہ جاتی کارروائی کی جائے گی۔ کار ڈرائیور اور مالک کی شکایت پر پہلے دفعہ 324 کے تحت اور اس کے دو دن بعد دفعہ 307 کے تحت مقدمہ د رج کیا گیا۔ اس دوران اصل ملزم ونئے ریڈی نے عدالت میں خود سپردگی اختیار کرلی۔ دیگر کے متعلق کوئی اطلاعات نہیں۔ پولیس کمشنر اور ڈی سی پی کو چاہئے وہ پولیس ملازمین کے رول کی تحقیقات کرے اور ایسے واقعات کے تدارک کیلئے سخت اقدامات کریں۔ ع