راجیہ سبھا میں اپوزیشن کی آواز نہیں دبائی جارہی ہے :وینکیا نائیڈو

   

نئی دہلی،29 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) نائب صدر جمہوریہ اور راجیہ سبھاکے چیئرمین وینکیا نائیڈونے آج کہا کہ کچھ اراکین کا یہ الزام درست نہیں ہے کہ پارلیمنٹ میں اپوزیشن کی آواز دبائی جارہی ہے ۔ پیر کو قانون سازی کے کام کاج کو نمٹانے کے بعد وینکیا نائیڈو نے اراکین سے کہا کہ انھیں 14 پارٹیوں کے 15 راجیہ سبھا اراکین کا ایک خط ملا ہے جس میں پارلیمنٹ میں اپوزیشن کی آواز دبائے جانے کے ساتھ ساتھ بلوں کو بغیر پارلیمانی کمیٹیوں کے جائزے کے منظور کرائے جانے کا مسئلہ اٹھایا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس خط پر تین دیگر پارٹیوں کے اراکین کا بھی نام لکھا گیا ہے لیکن ان کے دستخط نہیں ہیں۔ وینکیا نائیڈو نے کہا کہ خط میں اٹھائے گئے مسائل ان کے دائرہ اختیار سے باہر ہیں لیکن وہ ریکارڈ کی تفتیش کی بنیاد پر کہہ سکتے ہیں کہ پارلیمنٹ میں اپوزیشن کی آواز دبائے جانے کی بات درست نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اراکین نے فکر اور تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ میں بہت کم موضوعات پر مختصر وقت کیلئے بحث ہوئی ہے جبکہ پہلے سے پارلیمنٹ میں ہر ہفتے ایک موضوع پر مختصر بحث کروانے کی روایت رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اراکین کی اپوزیشن رہنماؤں کی آواز دبانے کی شکایت سنگین ہے اور اسے دیکھتے ہوئے انہوں نے راجیہ سبھا سکریٹریٹ سے کہا تھا کہ وہ اس بات کی تفتیش کرے کہ کیا پارلیمنٹ ہر ہفتے ایک موضوع پر مختصروقت کیلئے بحث کروانے کی روایت رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سکریٹریٹ کے ریکارڈ میں 1978 سے 2013 تک کے 36 برسوں کی معلومات ہیں جس سے پتہ چلتا ہے کہ اس دوران 16 برسوں میں راجیہ سبھا میں ہر سال محض ایک سے لے کر پانچ مسائل پر مختصر بحث ہوئی۔ 1984ء میں تو محض ایک ہی موضوع پر بحث ہو سکی۔ اس سے اراکین کی شکایت میں کہی گئی یہ بات درست ثابت نہیں ہوتی کہ پارلیمنٹ میں ہر ہفتے ایک موضوع پر مختصر وقت کیلئے بحث ہوتی رہی ہے ۔وینکیا نائیڈو نے کہا کہ اس سیشن میں دو موضوعات پر مختصر وقت کیلئے بحث ہو چکی ہے ۔ پارلیمنٹ میں تقریباً ڈھائی دن تک کام کاج نہیں ہو سکا اور مزید ایک موضوع پر بحث ہوسکتی تھی۔ ابھی بھی ایک اور موضوع پر بحث ہو سکتی ہے لہٰذا اس بارے میں پارلیمنٹ میں کسی ضابطے یا روایت کی خلاف ورزی نہیں ہورہی ہے ۔ اس سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ پارلیمنٹ اپوزیشن کی آواز دبائے جانے کی شکایت درست نہیں ہے ۔ خط میں بلوں کو اسٹینڈنگ کمیٹی اور سلیکٹ کمیٹی میں بھیجے بغیر جلدبازی میں پاس کرائے گئے مسئلے پر مسٹر نائیڈو نے کہا کہ راجیہ سبھا کے گذشتہ پانچ سیشن میں 244 سے لے کر 248 کے دوران حکومت نے 10بل راجیہ سبھا میں پہلے پیش کیے جن میں سے آٹھ کو جائزہ کیلئے متعلقہ محکموں کی اسٹینڈنگ کمیٹیوں میں بھیجا گیا۔ دو دیگر بلوں پر پارلیمنٹ میں رائے تھی کہ انھیں جائزے کیلئے بھیجے جانے کی ضرورت ہے۔
موٹر گاڑی ترمیمی بل2019 کو بھی راجیہ سبھا نے لوک سبھا سے پاس ہونے کے بعد سلیکٹ کمیٹی کو بھیج دیا۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ راجیہ سبھا میں بل جلد بازی میں پاس نہیں کرائے گئے ۔