رافیل اسکینڈل :مودی حکومت کو کلین چٹ، نظرثانی کی درخواستیں مسترد

,

   

فیصلے کے عمل میں شبہ کی گنجائش نہیں ، دوبارہ جانچ کی ضرورت نہیں رہی: سپریم کورٹ
نئی دہلی ۔14 نومبر ( سیاست ڈاٹ کام ) سپریم کورٹ نے آج جمعرات کو رافیل لڑاکا طیارہ کی فرانسیسی کمپنی سے خریدی کے معاملہ میں لگائے گئے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے مودی حکومت کو کلین چٹ دے دی ہے ۔ ساتھ ہی رافیل لڑاکا طیارہ سودا معاملے میں اپنے فیصلے پر نظر ثانی سے بھی انکار کر دیا۔ چیف جسٹس رنجن گوگوئی، جسٹس سنجے کشن کول اور جسٹس کے ایم جوزف کی بینچ نے مرکزی حکومت کو کلین چٹ دینے کے اپنے فیصلہ کے خلاف دائر تمام نظر ثانی عرضیاں مسترد کر دیں۔عدالت نے کہاکہ ان عرضیوں میں میرٹ کی کمی ہے ۔ چیف جسٹس رنجن گوگوئی ، جسٹس ایس کے کول اور جسٹس کے ایم جوزف نے پایا کہ نظر ثانی کی ان درخواستوں میں میرٹ یعنی کے دم نہیں ہے ۔ جسٹس کول نے چیف جسٹس رنجن گوگوئی اور خود کیلئے فیصلہ پڑھتے ہوئے کہا کہ عام طور پر سپریم کورٹ کے ذریعہ للیتا کماری معاملہ میں دی گئی ہدایات کی بنیاد پر ایف آئی آر درج کی جانی تھی ، چونکہ عدالت نے تفصیل سے اس معاملہ پر بحث کی ہے لہذا اب مزید ایف آئی آر درج کرنے کی ضرورت نہیں رہ گئی ۔ جب کہ جسٹس جوزف نے اکثریت کے فیصلہ سے اتفاق کرتے ہوئے اپنے علحدہ فیصلہ میں کہا کہ ایسے معاملوں میں جوڈیشیل تجزیہ بہت محدود ہوتاہے ۔ اس طرح سے متفق ہوکر ججوں نے مذکورہ عرضیوں کو خارج کردیا ۔ واضخ رہے کہ عدالت عظمی نے گزشتہ سال 14 دسمبر کو اپنا فیصلہ سنایا تھا اور معاہدہ کی آزادانہ تحقیقات کرانے کے مطالبہ کو مسترد کردیا تھا۔ سابق مرکزی وزیر یشونت سنہا اور ارون شوری اور جانے مانے وکیل پرشانت بھوشن سمیت کچھ دیگر نے فیصلہ پر نظر ثانی کے لئے عرضیاں دائر کی تھیں۔ اسی سے منسلک ایک اور معاملہ میں بینچ نے کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی کے خلاف توہین عدالت کا معاملہ ختم کر دیا۔بینچ نے سیاسی طور پر حساس ان نظر ثانی درخواستوں پر 10 مئی کو سماعت مکمل کی تھی اور فیصلہ محفوظ رکھ لیا تھا۔

بنچ کی جانب سے جسٹس کول نے فیصلہ پڑھا۔قبل ازیں سپریم کورٹ نے کہاکہ نظرثانی کیلئے درخواستیں داخل کر کے کہا گیا کہ کورٹ کے فیصلے میں کئی سارے حقائق کی غلطیاں ہیں۔ سپریم کورٹ کا فیصلہ حکومت کے ذریعہ ایک سیل بند لفافہ میں دی گئی غلط جانکاری پر مشتمل ہیں ، جس پر کسی کے دستخط بھی نہیں ہیں ۔ درخواست گذاروں نے یہ بھی کہا تھا کہ فیصلہ آنے کے بعد کئی ساری نئی حقیقتیں سامنے آئی ہیں جس کی بنیاد پر معاملہ تک پہنچنے کی ضرورت ہے ۔ رافیل معاملہ میں فیصلہ آنے کے بعد کانگریس، ایک جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی سے جانچ پر زور دے رہی تھی ۔ واضح رہے کہ عدالت عظمیٰ نے مرکزی حکومت کے دلائل کو قبول کرتے ہوئے کہا کہ مذکورہ عرضیوں پر علحدہ سے جانچ کرنے کی اب ضرورت نہیں رہ گئی ہے لہذا اسے مسترد کیا جاتاہے۔