رافیل طیاروں کی پہلی کھیپ فرانس سے کل انبالہ پہنچے گی

,

   

پیرس: گلوان میں ہندوستان اور چین کے فوجیوں کے درمیان جھڑپ کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات میں تناؤ کے دوران ہندوستان کی فضائیہ کو مزید مستحکم کرنے کے لئے 29 جولائی کو جدید پانچ رافیل طیارہ ہندوستانی فضائیہ میں شامل ہوجائیں گے ۔پانچ طیاروں کی پہلی کھیپ نے پیر کو اُڑان بھری ہے اور 7000 کلومیٹر طویل سفر طے کرنے کے بعد یہ 29 جولائی کو ہندوستان کے ہریانہ کے انبالہ میں واقع ایئربیس پہنچیں گے ۔رافیل دس گھنٹوں کی دوری طے کرنے کے بعد متحدہ عرب امارات میں واقع فرانس کے یائربیس الدفرا ائربیس پر اترے گا۔ اگلے دن رافیل جہاز انبالہ کیلئے پرواز کرے گا۔رافیل ہندوستانی فضائیہ کے 17 ویں اسکوارڈن ’گولڈن ایرو‘ کا حصہ ہوگا جو رافیل جہاز کا پہلا اسکوارڈن ہوگا۔ ہندوستانی فضائیہ کے پائلٹ جنہوں نے رافیل کے پرواز کی تربیت حاصل کی ہے وہیں جہاز اڑاکر ہندوستان آئیں گے ۔ رافیل جہاز کو رسمی طور سے 29 جولائی کو ہندوستانی فضائیہ میں شامل کیا جائے گا۔فرانس سے ہندوستان 36 رافیل جیٹ فائٹر 36 ہزار کروڑ روپے میں خریدے گا۔ فرانس میں واقع سفارت خانہ نے آج اس کی جانکاری دی۔ ہندوستان کو پہلا رافیل اکتوبر 2019 میں حوالے کیا گیا تھا۔ اس موقع پر منعقد پروگرام میں ہندوستان کے وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے شرکت کی تھی۔سابق وزیر دفاع منوہر پاریکر نے رافیل کے لئے بہت کوشش کی تھی۔ پاریکر نے ایک مرتبہ کہا تھا کہ رافیل کا ہدف کبھی خطا نہیں ہوگا۔ یہ چاروں طرف نگرانی کرنے کی اہلیت رکھتا ہے ۔ اس کی ویزیبلیٹی 360 ڈگری ہوگی۔ پائلٹ کو بس دشمن کودیکھنا ہے اور بٹن دبا دینا ہے اور باقی کام کمپیوٹر کرلے گا۔ اس میں پائلٹ کے لئے ایک ہیلمٹ بھی ہوگا۔جنگی جہازوں پر مہارت رکھنے والے ایک ایکسپرٹ کا کہنا ہے کہ جنگی طیارہ کتنا طاقتورہے ۔ یہ اس کی سنسر کی اہلیت اور ہتھیار پر انحصار کرتا ہے یعنی کوئی جنگی جہاز کتنی دوری سے دیکھ سکتا ہے اور کتنی دوری تک مارکرسکتا ہے ۔ ظاہر ہے اس معاملے میں رافیل بہت جدید جنگی جہاز ہے ۔نیوکلیائی ہتھیار لے جانے کی اہلیت رکھنے والے رافیل ہوا سے ہوا میں 150 کلومیٹر تک میزائل داغ سکتا ہے اور ہوا سے زمین تک اس کی مار کرنے کی صلاحیت 300 کلومیٹر ہے ۔ کچھ ہندوستانی ماہرین کا کہنا ہے کہ رافیل کی صلاحیت پاکستان کے F-16 سے زیادہ ہے ۔واضح رہے کہ وزیراعظم نریندر مودی کی فرانس دورے کے دوران دونوں ممالک کے رافیل سودے کو آگے بڑھاتے ہوئے اس پر اپنی رضامندی کا اظہار کیا تھا۔