رام بھکت گوپال کے سیاسی سرپرستوں کا تلنگانہ سے تعلق ؟

,

   

فیس بک اکاونٹ پر موجود کئی تصاویر پر عوام کا تجزیہ ۔ سرپرستوں کے کئی اہم قائدین کے ساتھ مراسم
حیدرآباد۔/30 جنوری،( سیاست نیوز) جامعہ ملیہ دہلی میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کرنے والے طلبہ پر بھارت ماتا کی جئے اور وندے ماترم جیسے فرقہ پرست نعرے لگاتے ہوئے ان پر پستول سے فائرنگ کرنے والے رام بھکت گوپال کے کئی سرپرستوں کے تار تلنگانہ کے سیاستدانوں سے جڑے دکھائی دے رہے ہیں۔ بندوق بردار گوپال کی جامعہ ملیہ میں فائرنگ کے بعد عوام نے اس کے فیس بک اکاؤنٹ کا تجزیہ کیا جس میں ایسی کئی تصاویر دستیاب ہوئیں جس میں اس کی سرپرستی کرنے والے ہندو بنیاد پرست افراد شامل ہیں۔ گوپال جو خود کو رام بھکت گوپال ظاہر کرکے اپنا سوشیل میڈیا اکاؤنٹ قائم کیا ہے اس کے پیج پر جئے پور کے ساکن دیپک شرما جیسے ہندو وادی کی تصویر بھی موجود ہے اور سمجھا جاتا ہے کہ دیپک شرما کے تلنگانہ میں بی جے پی رکن اسمبلی ٹی راجہ سنگھ سے قریبی تعلقات ہیں اور کئی تصاویر اس کا ثبوت ہیں۔ دیپک شرما جو مسلمانوں کے خلاف زہر افشانی کیلئے مشہور اور اس نے تاریخی تاج محل کو شیو مندر قرار دے کر پوجا کرنے کی کوشش کی تھی۔دیپک کی کئی ایسی تصاویر پائی جاتی ہیں جس میں راجہ سنگھ کے علاوہ اس نے بی جے پی کے مرکزی وزیر گری راج کشور سے بھی ملاقات کی ہے۔ دیپک شرما سے تعلقات پر راجہ سنگھ نے سوشیل میڈیا پر جاری ایک بیان میں کہا کہ وہ دیپک شرما کو شخصی طور پر نہیں جانتے شاید کچھ عرصہ قبل دہلی کے اے پی بھون میں اس نے ان سے ملاقات کی ہوگی۔