پولیس کا کہنا ہے کہ زیرالتواء معاملات کے ضمن میں ڈسمبر2023میں پجاری کوانہوں نے گرفتار کیاتھا۔ اس کو 1992میں رام مندر تحریک میں ملزم کی شراکت پر موڑ دیاگیا۔
ہبلی۔ ہندو کارکن (کارسیوک) سری کانت پجاری‘ جس کوتین دہائیوں قبل رام مندر تحریک میں حصہ داری پر گرفتار کیاگیاتھا‘ ہفتہ کے روز کرناٹک کے ہبلی میں ضمانت پر رہا کردیاگیاہے۔
جیل سے باہر آنے کے ساتھ اس نے پرزورانداز دمیں کہاکہ ایودھیامیں رام مندر کے لئے اس نے جدوجہد کی تھی اور وہ دوبارہ جائے گا۔پولیس کا کہنا ہے کہ زیرالتواء معاملات کے ضمن میں ڈسمبر2023میں پجاری کوانہوں نے گرفتار کیاتھا۔
اس کو 1992میں رام مندر تحریک میں ملزم کی شراکت پر موڑ دیاگیا۔تاہم پولیس یہ کہہ رہی ہے کہ اس کے خلاف16مقدمات ہیں اور دو پولیس اسٹیشنوں میں اس کو ”بدمعاش“ نامزد کیاگیا ہے۔
جیل سے اس کی رہائی کے فوری بعد ہندوتنظیمیں جو پجاری کی رہائی کے لئے جدوجہد کررہی تھیں نے اظہار تشکر کیا۔ پجاری نے رپورٹرس کو بتایاکہ ”ایودھیا میں رام مندر کے لئے میں نے اکتیس سال قبل جدوجہد کی تھی۔ میں وہاں پر پھر جاؤں گا“۔
اس کے مطابق گرفتاری کے لئے جو پولیس والے ائے تھے ان کا کہنا تھاکہ وہ ا کو مارکٹ تک لے جائیں گے۔ پجاری نے کہاکہ ”پولیس نے مجھے کو ئی گرفتاری وارنٹ نہیں دیکھایا۔
مجھے اٹھایا اور حوالات میں بند کردیا“۔جب اس سے پوچھاگیاکہ کانگریس حکومت نے 22جنوری کو رام مندر کے افتتاح سے قبل جان بوجھ کر تو اسے گرفتار نہیں کیاہے‘ پجاری نے کہاکہ ”میں جانتا نہیں ہو ں۔
انہوں (پولیس) نے مجھے فون کرکے مارکٹ پر بلایا اور گرفتارکرلیا“۔ اپنے خلاف زیرالتواء معاملات کے الزامات کو اس نے مسترد کردیا۔ پجاری نے کہاکہ ”یہاں میرے خلاف کوئی معاملہ نہیں ہے۔ ایک کے بعددوسرے معاملہ میرا میں نے کلیئر کرلیاہے۔
اسی وجہہ سے میں بیلگاوی واپس لوٹا ہوں“۔ ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ہندو کارکن نے کہاکہ 1992میں وہ اٹھ تک قید میں رہا ہے