گاندھی کے استعفیٰ کا سبب قومی انتخابات میں قومی پرست نریندر مودی کے ہاتھوں دوسری مرتبہ بدترین شکست ہے
نئی دہلی۔ قومی انتخابات میں دوسری مرتبہ بدترین شکست کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے ملک کی اہم اپوزیشن پارٹی انڈین نیشنل کانگریس کے صدر کی حیثیت سے راہول گاندھی نے اپنا استعفیٰ پیش کردیاہے۔
دائیں بازو کی ہندو قومی پرست بھارتیہ جنتا پارٹی(بی جے پی)جس کی قیادت وزیراعظم نریندرمودی کررہے ہیں نے دوسری مرتبہ مئی کے مہینے میں 543پارلیمانی نشستوں میں سے 302سے زائد پر جیت حاصل کرتے ہوئے دوبارہ اقتدار میں ائے ہیں۔
چہارشنبہ کے روز راہول گاندھی کے ٹوئٹر ہینڈل پر کئے گئے پوسٹ میں لکھا ہے کہ”ہماری پارٹی کی مستقبل میں ترقی کے لئے جوابدہی حساس ہے۔
یہی ایک وجہہ ہے جس کے سبب میں کانگریس صدر کی حیثیت سے اپنا استعفیٰ پیش کررہاہوں“۔
اپنے چار صفحات پرمشتمل لیڈر میں گاندھی نے کہاکہ کانگریس پارٹی کو ضروری ہے کہ اپنے اندر تبدیلی لائے جس کے لئے ”ہمارے اداروں کو دوبارہ شروع کرنے اور بچانے“ میں مدد کی ضرور ت ہے۔
گاندھی نے لکھا کہ”ہم نے 2019کے الیکشن میں ایک سیاسی پارٹی کے طور پر جدوجہد نہیں کی ہے‘ ہماری لڑائی ہندوستان کی ساری مشنری کے لئے تھی‘ ہر وہ ادارہ جس کو اپوزیشن کے بند کردیاگیاتھا۔
اب یہ صاف ہوگیا ہے کہ ہندوستان میں موجودہ اداروں میں جانبداری نہیں ہے“
It is an honour for me to serve the Congress Party, whose values and ideals have served as the lifeblood of our beautiful nation.
I owe the country and my organisation a debt of tremendous gratitude and love.
Jai Hind 🇮🇳 pic.twitter.com/WWGYt5YG4V
— Rahul Gandhi (@RahulGandhi) July 3, 2019
گاندھی کا استعفیٰ کانگریس کی بدترین شکست کے پیش نظر ہے جس میں کانگریس کو ہندوستان کے ایوان لوک سبھا میں اس سال محض52سیٹوں پر جیت حاصل ہوئی جو 2014میں مودی کی شاندار جیت کے وقت حاصل ہوئی44سیٹوں سے کچھ زیادہ ہے۔
مذکورہ پارٹی ملک کی 29ریاستوں میں سے تیرہ ریاستوں میں ایک بھی سیٹ حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہوئی ہے۔
یہاں تک کے اترپردیش کے امیتھی کی اپنی روایتی سیٹ پر بھی گاندھی کو شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے‘ جہاں پر 1960کے دہے سے کانگریس کا مضبوط موقف تھا اور گاندھی 2004سے امیتھی کی نمائندگی کررہے تھے۔
اس شکست کے گاندھی کی قیادت پر سوال کھڑا کردئے جو دنیا کی سب سے قدیم سیاسی وراثت کا حصہ ہیں۔
گاندھی جو کہ فیملی کے چوتھی فرد کے طور پر مانے جارہے تھے جو وزیراعظم کی کرسی حاصل کرنے کی دوڑ میں تھے وہ 2017ڈسمبر سے پارٹی صدر کی حیثیت سے کام کررہے تھے۔
انتخابی فراہم کرنے والے نہروگاندھی تلسماتی نام پر انتخابی نتائج ایک سوالیہ نشان بن گئے۔
گاندھی نے اپنے استعفیٰ والے مکتوب میں کہا ہے کہ کانگریس ورکنگ کمیٹی نے ایک گروپ تشکیل دیاہے جس نئی صدر کی تلاش کرے گا۔
گاندھی نے کہاکہ ”یقینا میں کانگریس پارٹی کے نظریات کے لئے میری پوری توانائی کے ساتھ جدوجہد کروں گا“