راہول گاندھی کا استعفیٰ۔ جانشین کے ناموں کی گشت‘ کانگریس پارٹی کے اختیارات پر دباؤ

,

   

کانگریس پارٹی نے کہاکہ کانگریس ورکنگ کمیٹی کی جانب سے استعفیٰ کو قبول کرنے اور نئی صدر کے تقرر تک راہول گاندھی ہی پارٹی کے صدر رہے گیں‘

اسی دوران یہ بھی قیاس گشت کررہا ہے کہ اے ائی سی سی کے سینئر جنرل سکریٹری موتی لال وہرہ عبوری صدر کا عہدہ سنبھالیں گے

نئی دہلی۔سوشیل کمار شنڈے‘ ملکارجن کھڑگے اورمکل واسنک جیسے دلت لیڈر ان سے لے کر اوبی سی اور اعلی ذات والے چہرے جیسے اشوک گہلوٹ اور آنندشرما اور سچن پائلٹ‘ اور جیوترادتیہ سندھیا جیسے نوجوان لیڈران کانام راہول گاندھی کے جانشین کی حیثیت سے گشت کررہا ہے‘

جنھوں نے چہارشنبہ کے روز اپنا استعفیٰ پیش کرتے ہوئے پارٹی صدرات چھوڑ دی ہے۔ مگر تمام واقعات اس بات کی طرف اشارہ کررہے ہیں پارٹی کو متبادل انتظام کرنے میں اب بھی کافی مشکلات پیش آرہی ہیں۔

کانگریس پارٹی نے کہاکہ کانگریس ورکنگ کمیٹی کی جانب سے استعفیٰ کو قبول کرنے اور نئی صدر کے تقرر تک راہول گاندھی ہی پارٹی کے صدر رہے گیں‘

اسی دوران یہ بھی قیاس گشت کررہا ہے کہ اے ائی سی سی کے سینئر جنرل سکریٹری موتی لال وہرہ عبوری صدر کا عہدہ سنبھالیں گے۔

YouTube video

پارٹی قائدین نے کہاکہ پہلا قدم سی ڈبلیو سی کی میٹنگ کا انعقاد ہے۔

راہول گاندھی جمعرات کے روز ہتک عزت کے کیس میں پیش ہونے کے لئے بھیونڈی کے سفر پر تھے۔

تاہم کانگریس کے دستور جو کہتا ہے وہ یہ ہے کہ ”کسی بھی ناگہانی حالات انتقال یا استعفیٰ کے حالات میں صدر تک سب سے سینئر جنرل سکریٹری صدر کے طور پر اس وقت تک کام کریں گے جب تک ورکنگ کمیٹی قانونی حیثیت کا صدر منتخب نہیں کرلیتی“۔

راہول گاندھی نے اپنے کھلے خط میں کچھ اس طرح کے اشارہ دئے ہیں کہ جس سے ان کے ذہن میں کیا چل رہا ہے وہ واضح ہوگیاہے۔

انہوں نے اپنے کھلے خط میں 2019کے لوک سبھا الیکشن میں پارٹی کی ہار کی ذمہ داری کو تسلیم کرتے ہوئے اپنا استعفیٰ پیش کیاہے۔

انہو ں نے یہ بھی کہاکہ ”طاقت وار مزیداقتدار چاہتا ہے جبکہ کوئی بھی اقتدار چھوڑ تا نہیں ہے“۔

کچھ لیڈران کا کہنا ہے کہ صدر کے لئے بزرگ جس میں گاندھیائی او رچیف منسٹر شامل ہیں جو جگہ مل سکتی ہے او ر میکانزم سی پی ایم پولیٹ بیورو کے طرز پر رہے گا۔

ان لوگوں نے یہ بھی کہاکہ نوجوان قائدین کو کارگذارصدر کی ذمہ داری تفویض کی جائے گی تاکہ کام کو وسعت دے سکے۔

دوسرے اختیار گاندھی فیملی کے قریب کو صدر کے عہدے کا دے کرنوجوانوں کو کارگذار صدر کی حیثیت سے کام کرنے کا موقع فراہم کرنا ہے۔

تیسرا موقع صدر کے لئے الیکشن کرانا ہے جس لیڈر کو اکثریت حاصل ہوگی وہ صدر بنے گا مگر اس سے پارٹی کے اندر دراڑ کا خدشہ بھی لاحق ہے