رسول اکرم ﷺ کے اخلاق حسنہ بے مثال

   

میر سجاد علی
وَاِنَّكَ لَعَلٰى خُلُقٍ عَظِـيْمٍo( سورہ القلم )
اور بے شک آپ اخلاق کے عمدہ مرتبہ پر فائز ہو۔
آپ ﷺ اعلی ترین اخلاق کے حامل تھے اور آپؐ نے اپنی اُمت کو اعلی ترین اخلاق اختیار کرنے کی تعلیم دی اور امت مسلمہ اخلاق رسول اختیار کرنے کی پابند ہے ۔ بعثت سے پہلے آپ ؐکے عمدہ اخلاق کا چرچہ سارے مکہ میں مثالی تھا اسی لئے لوگ آپ ﷺ کو صادق و امین کہتے تھے اور آپؐ نے انہی اخلاق کے ذریعہ مکہ کے لوگوں کے دلوں میں جگہ بنالی تھی ۔ آپؐ سنجیدگی ، بردباری و حلم ، ہمدردی و خیر خواہی محبت و خلوص اور صلہ رحمی کے پیکر تھے ۔ آپؐ ہر انسان سے محبت کرتے چاہئے وہ اپنا ہو کہ پرایا ۔ آپؐ نے امیر و غریب میں کبھی فرق محسوس ہونے نہ دیا ۔ گورے کو کالے پر فوقیت نہیں دی ۔ لوگوں کے دکھ درد میں شامل ہوئے ۔ رشتہ داری کا خیال رکھتے ، مہمان نوازی اور مسافروں کی خبرگیری آپؐ کا وصف تھا ۔ یتیموں ، بیواؤں کی خیر خواہی کرتے پڑوسیوں کے ساتھ بہتر سلوک کرتے ، دوست احباب اور ہم نشینوں کے ساتھ خوش اسلوبی سے پیش آتے ، گھر پر ہوتے تو گھر والوں کے ساتھ خوش اخلاقی کے ساتھ برتاؤ رکھتے ۔
آپ ﷺنے کبھی جھوٹ نہیں بولا لغو گفتگو نہیں کی ۔ غیبت نہیں کی ۔ دھوکہ نہیں دیا نہ ظلم و زیادتی کی اور نہ اپنی زبان سے اور نہ اعضاء سے کسی کو اذیت پہونچائی۔ آپ نے کہا جو مجھ سے کٹے میں اس سے جڑوں ، جو مجھے محروم کرے میں اس کو عطا کروں ، جو مجھ پر ظلم کرے میں اس کو معاف کروں ۔ آپؐ نے فرمایا یتیموں کی خیرگری کرنے والا اور میں جنت میں ساتھ ساتھ ہوں گے ۔ بیواؤں کے ساتھ حسن سلوک کرنے والا ایسا ہے جیسے دن بھر روزہ رکھا اور ساری رات عبادت کی ۔ ماں کے قدموں تلے جنت ہے اور باپ جنت کا دروازہ ہے ۔ لڑکیوں کی پرورش پر جنت کی بشارت دی اور آپ نے کہا نفل نماز روزہ سے زیادہ افضل یہ ہے کہ آدمی ایک دوسرے سے تعلقات اچھے رکھے ۔ کیا ہمارے معاشرہ میں اخلاق رسول ﷺکا چلن ہے۔ سونچئے سمجھئے اور سچے محب رسول ﷺ ہونے کا حق ادا کیجئے ۔
لَـقَدْ كَانَ لَكُمْ فِىْ رَسُوْلِ اللّـٰهِ اُسْوَةٌ حَسَنَةٌ
( سورۂ احزاب، آیت۲۱ )