روزنامہ سیاست کی 75 ویں سالگرہ کریم نگر میں یادگار پروگرام

   

سید جلیل ازہر
دوسروں کے دکھ درد کی شدت کو محسوس کرتے ہوئے بے سہارا لوگوں کی مدد کا جذبہ خدا اپنے مخصوص بندوں کو عطا کرتا ہے جو سماج میں بے سہارا ، یتیم و یسیر افراد کی اُمید بن جاتے ہیں۔ یہ تمام تر خوبیاں شہر حیدرآباد کی مایہ ناز شخصیت محسن ملت جناب زاہد علی خاں ایڈیٹر روزنامہ سیاست کو خدا نے دی ہے۔ میں سینہ ٹھوک کر کہہ سکتا ہوں کہ بے غرض، بے لوث خدمات کے ذریعہ ایڈیٹر سیاست نے تعلیمی، سماجی، فلاحی خدمات کی ایک تاریخ رقم کی ہے۔ زمانہ زندہ لوگوں کی پرواہ نہیں کررہا ہے جبکہ ادارۂ سیاست نے نامعلوم مسلم نعشوں کی تجہیز و تکفین کرتے ہوئے انسانیت کی ایک مثالم قائم کی ہے ۔ یقینا محبت ڈھونڈنے والوں کو نہیں ملتی، باٹنے والوں کو ملاکرتی ہے۔ اب جبکہ روزنامہ سیاست کی 75 ویں سالگرہ منانے ریاست کے ہر متحدہ ضلع مستقر پر ایک مزاحیہ مشاعرہ و صوفیانہ کلام کی محفل منعقد کرتے ہوئے عامر علی خاں صاحب نے جو کام شروع کیا ہے، یہ پروگرام بھی بے پناہ مقبولیت حاصل کرچکا ہے اور کئی اضلاع میں شائقین اُردو اس پروگرام کے اس لئے منتظر رہے کہ اس پروگرام کی کامیابی کے چرچے ہر ضلع میں سنائی دے رہے ہیں جبکہ نظام آباد اور محبوب نگر کے علاوہ جاریہ ماہ کی 12 تاریخ کو کریم نگر کے ایس ایف ایس گارڈن میں یہ پروگرام منعقد ہوا۔ پروگرام 13 کی اولین ساعتوں میں اختتام کو پہنچا۔ ابتداء میں جناب عامر علی خاں صاحب نے انتہائی متاثرکن تقریر کرتے ہوئے نسل نو کو اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کرنے اور اُردو زبان کی ترقی کیلئے کمربستہ ہونے کی تلقین کی اور اس کثیر تعداد میں موجود کریم نگر کے شہریوں اور خواتین کی اس پروگرام میں دلچسپی پر مسرت کا اظہار کیا۔ یقینا اب اگر ہم غفلت میں رہے تو آنے والے دنوں میں حالات کا مقابلہ نہیں کرسکتے۔ اس لئے اپنی زبان اور اپنے کلچر کو باقی رکھنے کیلئے ضروری ہے کہ ہم انسانیت کی فلاح اور اس کی خدمت کو اپنے مقصد حیات کا حصہ بنالیں، لہٰذا جہاں کہیں انسانیت کی آبرو خطرہ میں ہو، مسلمان اُٹھ کھڑے ہوں اور اپنی بساط بھر کوشش کے ذریعہ انسانی اقدار کی حفاظت کریں۔ مشکل دستک دے تو خوف زدہ نہ ہوں۔ آگے بڑھ کر دروازہ کھول دیں کیونکہ کامیابی ہمیشہ مشکل کا بھیس بدل کر آتی ہیں۔ ادب کی سرزمین میں ایسے فنکار اور شعراء کرام موجود ہیں جن کی صلاحیتوں کو اُبھرنے کیلئے شہ نشین کا دستیاب ہونا ضروری ہے۔ مزاحیہ مشاعرہ کی نظامت فرماتے ہوئے منور علی مختصر نے سامعین میں اپنی ایک ایسی شناخت بنالی کہ انہیں کریم نگر کے عوام بھلا نہیں پائیں گے۔ اس محفل میں کے بی جانی نے اپنی صلاحیتوں کے ذریعہ سامعین کے دلوں پر جو چھاپ چھوڑی ہے، بلکہ نوجوانوں کے دلوں میں اپنی ایک مخصوص جگہ بنالی ہے، ویسے کے بی جانی کی جو صلاحیتیں ہیں، جو مقام انہیں ملنا چاہئے تھا، وہ نہیں ملا، بعض اوقات قسمت انتظار کرواتی ہے۔ کے بی جانی کے تعلق سے یہ کہا جائے تو بیجا نہ ہوگا:
دل کو جلاکے دی ہے زمانہ کو روشنی
جگنو پکڑ کے ہم نے اُجالا نہیں کیا
ان کا منفرد انداز، لب و لہجہ ان کی بے باک اداکاری کی مثال پیش کرنا یا ان کی صلاحیت کو قلمبند کرنا مشکل کام ہے۔ جب یہ فلمی دنیا کے مشہور اداکار متھن چکرورتی کی طرح اسٹیج پر رقص کررہے تھے جب یہ چشمہ لگاکر مائیکل جیکسن کا ائٹم پیش کررہے تھے تو شائقین محفل کو خوشی و مسرت کے ساتھ حیرت بھی ہورہی تھی کہ اتنی صلاحیتوں کا مالک فنکار شہر حیدرآباد میں موجود ہے، بالخصوص کے بی جانی کو حاضر جوابی کے ساتھ ساتھ شائقین کا دل جیت لینے کا فن بھی اچھی طرح آتا ہے۔ ان کی اداکاری واضح اشارہ دیتی ہے کہ وہ مقبولیت کی بلندیوں پر پہنچیں گے بلکہ شہرت ان کے قدم چومے گی کیونکہ کے بی جانی کا حسن سلوک ہی ان کے درخشاں مستقبل کی نشانی ہے۔ وہ جانتے ہیں کہ دو دن کی زندگی ہے، اسے دو ہی اصولوں پر گذارنا چاہئے یا تو پھول بن کر اور بکھرو تو خوشبو بن کر اس لئے وہ شائقین کی زندگی میں قہقہوں کی برسات کرنے کا ہنر جانتے ہیں۔ واقعی انسان کی زندگی میں اچھی صحت کے لئے مسکراہٹوں اور قہقہوں کی ضرورت ہے کیونکہ انسان دنیا میں کبھی بھی تنہا وقت نہیں گذار سکتا۔ وہ رشتوں ناطوں کے ساتھ جڑا رہتا ہے، اکیلے میں رو تو سکتا ہے، مگر کوئی بھی انسان کیلے میں قہقہہ نہیں لگا سکتا۔ ایسی محفلیں ہی اس شخص کو قہقہوں پر مجبور کرتی ہیں جس کا سہرا نوجوان صحافی عامر علی خاں صاحب کے سر جاتا ہے جنہوں نے قارئین اور ادب نواز شخصیتوں کی خدمات کا احترام کرتے ہوئے ایک نئی داغ بیل ڈالی اور ایک ہی محفل میں مزاحیہ مشاعرہ کے ساتھ صوفیانہ کلام اور کے بی جانی کی صلاحیتوں سے شائقین لطف اندوز ہوں۔ زندگی میں ایک وقت وہ آتا ہے کہ قوموں کے نام نہاد معمار اور رہنما ہمت چھوڑ بیٹھتے ہیں مگر فنکار پھر بھی زندگی سے نبردآزما رہتا ہے بلکہ قوموں پر جب برا وقت آتا ہے تو یہ فنکار ہی ہے جو اس ڈوبی نبض کو زندہ کرتا ہے اور نئی روح پھونکتا ہے۔ ویسے انسانی زندگی میں اس طرح کی محفلوں سے بڑی تبدیلی بھی آتی ہے کیونکہ ہر انسان کسی نہ کسی فکر میں رہتا ہے ، بقول منور رانا:
مسرتوں کے خزانہ ہی کم نکلتے ہیں
کسی بھی سینہ کو کھولو تو غم نکلتے ہیں
ہمارے جسم کے اندر کی جھیل سوکھ گئی
اسی لئے تو اب آنسو بھی کم نکلتے ہیں
آج کا انسان یہ سوچ کر کہ ہر مصیبت راحت کا پیغام لاتی ہے تو زندگی کامیاب رہے گی، یہ فنکار اپنی زندگی میں کئی ایک غم رہنے کے باوجود سامعین کی خاطر اپنے غموں کو بھلاکر آپ کے دامن میں خوشیاں اور قہقہے بکھیرتے ہیں۔ ویسے درخت اپنا پھل خود نہیں کھاتے، دریا خود اپنا پانی نہیں پیتے، پتہ ہے کیوں؟ کیونکہ دوسروں کیلئے جینا ہی اصل زندگی ہے کیونکہ اب حالات اس قدر بگڑگئے ہیں کہ ہم زندگی میں اتنے مصروف ہوگئے ہیں کہ اپنے پیاروں کو تحفے میں گھڑی تو دے سکتے ہیں مگر وقت نہیں۔ ایسے ماحول میں بھی عامر علی خاں صاحب نے تفریحی پروگرام کا انعقاد عمل میں لاتے ہوئے سامعین کو وقت دیا ہے ، یہ ان کے حسن اخلاق اور ایک تڑپتا ہوا دل ہی ہے کہ ہرضلع میں ہر ماہ ایک محفل روزنامہ سیاست کے 75 ویں سال کا جشن منایا جارہا ہے۔ اس محفل میں صوفیانہ کلام پیش کرتے ہوئے عمران خاں نے یہ ثابت کردیا کہ چاہتوں کی مٹی کو آرزو کے پودے کو سیچنا بھی پڑتا ہے۔ رنجشوں کی باتوں کو بھولنا بھی پڑتا ہے کیونکہ عشق کے علاقہ میں قلم یار چلتا ہے، ضابطہ نہیں چلتے۔ انہوں نے اپنی آواز کا جادو جگاتے ہوئے نسل کو ایسا گرما دیا کہ شدید ترین سردی کا احساس بھی شائقین کو نہیں ہوا۔ محترمہ ذوفی مرزا نے بھی اس محفل میں کلام اور آئٹمس پیش کرتے ہوئے محفل کو چار چاند لگادیئے۔ قابل تعریف ہے کہ مستقر کریم نگر کی محترم المقام شخصیات عبدالصمد نواب جنرل سیکریٹری خادمان ملت کریم نگر،انجینئر اسد، ڈاکٹر فصیح نواب چیرمین نوابس اسکولس کریم نگر، سرور بیابانی صدر انجمن ترقی کریم نگر، ریاض علی رضوی سیکریٹری مولانا ابوالکلام آزاد ایجوکیشنل سوسائٹی کریم نگر، نعمان احمد اظہار، آصف علی سبحان، مجاہد خاں، فہد عمیر کی موجودگی جبکہ اس محفل مشاعرہ میں ممتاز مزاحیہ شاعر ڈاکٹر معین امر بمبو، لطیف الدین لطیف، وحید پاشاہ قادری، ٹپیکل جگتیالی، شبیر خاں، ذوفی مرزا اور ایس صمدانی نے مزاحیہ کلام پیش کرتے ہوئے شائقین کے ذوق کی تکمیل کی۔ کے بی جانی پروگرام کے کوآرڈینیٹر تھے جن کی شاہکار کامیڈی کے چرچے ’’حیدرآباد ڈائریز‘‘ کے شرفو بھائی کی شکل میں نوجوان یوٹیوب پر دیکھتے ہوئے لطف اندوز ہوتے ہیں۔ اس موقع پر زاہد فاروقی، محمد ریاض احمد، نعیم وجاہت، شاہنواز بیگ، محمد منیر ،سید ابرار اور دیگر موجود تھے۔ اس موقع پر محمد عبداللہ اسد رپورٹر سیاست ٹی وی ، سعادت صدیقی نامہ نگار سیاست ، محسن الدین نامہ نگار مانا کنٹہ، مجاہد خاں نامہ نگار حضورآباد، سید امام نامہ نگار ہندی ملاپ، سراج مسعود منصف، حافظ صادق علی اعتماد، شاکرالصمد رہنما ، یہ تمام حضرات نے مہمانوں کا مثالی خیرمقدم کیا۔ ان کی ٹیم کو خصوصی مبارکباد راقم الحروف اور حیدرآباد کے مہمانوں نے فرداً فرداً دی۔