روزے کے دوران پیاس کی شدت بڑھانے والی عادات

   

بہت زیادہ سفر کرنا
اب یہ کام کے لیے ہو یا تفریح کے لیے، سفر کرنے کی عادت ڈی ہائیڈریشن کے خطرے کا باعث بن سکتی ہے، جب آپ معمول کے مطابق باہر گھومتے پھرتے ہیں تو آپ کی غذائی عادات سب سے پہلے متاثر ہوتی ہیں اور اکثر صحت کے لیے نقصان دہ اشیاء کو استعمال کیا جاتا ہے، اسی طرح پانی کا استعمال کم ہوجاتا ہے جوکہ رمضان میں ویسے ہی کافی کم ہوچکا ہوتا ہے۔
متوازن غذا سے دوری
اجناس، پروٹین، پھلوں اور سبزیوں سے بھرپور غذا ایک صحتمند جسم کی کنجی ثابت ہوتی ہے، مگر یہ خاموشی سے دن بھر میں جسم میں پانی کی سطح پر اثرانداز بھی ہوتی ہے۔ پھل اور سبزیاں پانی سے بھرپور ہوتے ہیں خاص طور پر کھیرے ، تربوز اور خربوزے وغیرہ، ان کو رمضان میں اپنی غذا کا حصہ بناکر پانی کی سطح کو بڑھانے میں مدد حاصل کی جاسکتی ہے۔ غذا میں کاربوہائیڈریٹ کو باہر کرنے سے بھی جسم خاموشی سے ڈی ہائیڈریشن کا شکار ہونے لگتا ہے۔ دلیہ، اجناس پر مبنی پاستا اور براؤن چاول کا استعمال مددگار ثابت ہوتا ہے۔
ہر وقت تنائو کا شکار
تناؤ گردوں کے غدود پر اثرانداز ہوتا ہے اور اس کے نتیجے میں تناؤ کا باعث بننے والے ایک ہارمونایلڈوسٹیرون کی زیادہ مقدار خارج ہوتی ہے جو جسم میں پانی اور منرلز کی سطح کو ریگولیٹ کرتا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ گردوں میں نمکیات کی سطح بڑھ رہی ہے جو جسم سے پیشاب کے راستے خارج ہوتی ہے اور پانی کی سطح گرنے لگتی ہے۔