تاریخی طور پر‘روسی خام تیل ہندوستان کی مجموعی برآمدات کا 5فیصدسے کم ہے۔
لندن۔یوکرین پر روس کے حملے کے بعد سے عالمی توانائی کے بہاؤ میں بڑے پیمانے پر تبدیلی کی علامت کے طور سے اس ماہ ہندوستان کو روس کی برآمدات میں چار گنااضافہ ہوا ہے‘ اس بات کا انکشاف فیناشل ٹائمز کی ایک رپورٹ سے سامنے آیاہے۔
ہندوستان جو دنیا کا تیسرا بڑا توانائی کی کھپت والا ملک ہے تاجروں سے روسی تیل کے متعدد کارگو چھین لئے ہیں کیونکہ یوروپ میں خریداروں نے مذکورہ ملک کے کئی مصنوعات کو ماسکو پر مغربی پابندیوں کے پیش نظر مارکٹ میں کم کردیاہے۔
مارچ میں اب تک روس نے 360,000بیرل فی یوم تیل درآمد کیاہے جو 2021کے اوسط میں چار گنا زیادہ کے قریب ہے۔ اشیاء کے اعداد وشمار اور تجزیاتی ادارے کے پلیر کے بموجب ملک میں موجودہ شپمنٹ کے نظام الاوقات کی بنیاد پر پورے مہینے میں فی یوم بیرل کے حساب سے 203,000سارے ماہ میں پہنچنے کے راستے پر ہے۔
فینانشل ٹائمز کی رپورٹ ہے کہ ایکسپورٹ ڈاٹا کارگوز کی نمائندگی کرتا ہے جو ٹینکروں میں لادے گئے ہیں اور ہندوستان کے راستے پر ہیں۔کے پلر کے ریسرچ ہیڈ الیکس بوتھ نے کہاکہ ہندوستان عام طور پر سی پی سی خریدتا ہے جو کہ بنیادی طور پر قازق اور روسی خام تیل کامرکب ہے مگرمارچ میں روس کے فلیگ شب یورالز خام کے لئے ہوا ہے‘جس سے انداز ہ ہوتا ہے کہ ہندوستان کے خریداروں نے رائے عامہ کے برعکس اہم رعایت کو ترجیح دی ہے۔
ایف ٹی کی خبر کے مطابق انہوں نے کہاکہ ”روس سے پہلے ہی تیل کے کارگوز پر یوروپ سے کوئی خریدا نہیں ہے جس کو ہندوستان نے خریدا ہے۔ نئی دہلی کی جانب سے کسی بھی سرکاری اعلان سے قبل مارچ میں ہندوستان کے لئے برآمدات میں اضافہ ہوا ہے“۔
وائٹ ہاوز کی جین پسکی نے ایسا کیوں کہا؟۔
منگل کیر وز وائٹ ہاوز کی پریس سکریٹری جین پی سکی نے ہندوستان کو اگر اس کی روسی تیل کی خریدی پر تاریخ کی غلط جانب جانے کے لئے متنبہ کیا ہے‘ حالانکہ اس طرح کی خریدی کو امریکی امتناعات کی خلاف ورزی کے طور پر انہوں نے پیش نہیں کیاہے۔تاریخی طور پر‘روسی خام تیل ہندوستان کی مجموعی برآمدات کا 5فیصدسے کم ہے۔