روس میں ویگنر گروپ کی بغاوت ختم‘ فوجی دستے کیمپوں میںواپس

,

   

بیلاروس کی کوششیں کامیاب، ویگنر فوجیوں کے تحفظ پر بات چیت کے بعد فیصلہ
ماسکو :بیلاروس کی باغی ویگنر گروپ اور روسی قیادت کے درمیان مصالحت کی کوششیں کامیاب ہوگئیں اور روس میں ویگنر گروپ نے بغاوت سے دستبرادی اختیار کرلی۔ فوجی دستوں کو واپس اپنے کیمپس جانے کا حکم دیا گیا ہے ۔روسی میڈیا کے مطابق بیلاروس کے صدر کی کوششوں کے بعد ویگنرگروپ روس میں پیش قدمی روکنے پر آمادہ ہوگیا اور سربراہ ویگنرگروپ یووگنی پری گوڑن نے کشیدہ صورتحال کو کم کرنے سے اتفاق کیا۔بیلاروس صدارتی دفتر نے بتایاکہ ویگنر فوجیوں کے تحفظ کی ضمانت کے معاہدے پر بات چیت ہوئی ہے۔بیلاروس کے اعلان کے بعد روسی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ ویگنرگروپ کے سربراہ یووگنی پری گوڑن نے اپنے فوجیوں کو کیمپوں میں واپس جانے کا حکم دیا ہے۔سربراہ ویگنر کا کہنا تھاکہ خون ریزی سے بچنے کیلئے وہ اپنے دستوں کو فوجی بیرکوں میں واپس بھیج رہے ہیں۔یہ واضح نہیں ہوسکا کہ اپنی منزل سے بہت قریب آنے کے بعد ویگنرگروپ کے سربراہ نے یہ فیصلہ کیوں کیا؟قبل ازیں روس میں نجی فوجی کمپنی ویگنر گروپ کے سربراہ یووگنی پری گوڑن نے بغاوت کے بعد روستوف کے فوجی ہیڈکوارٹر پر قبضے کا دعویٰ کیا تھا۔ ویگنر گروپ کے سربراہ سربراہ یووگنی پری گوڑن نے کہا کہ فوجی ہیڈکوراٹر پر قبضے کے لیے ہمیں ایک بھی گولی نہیں چلانی پڑی۔یووگنی پری گوڑن کا دعویٰ ہے کہ ویگنر گروپ کو روسی عوام کی حمایت حاصل ہے۔نجی فوجی کمپنی ویگنر گروپ کی مسلح بغاوت کے معاملے پر روس کی فارن انٹیلی جنس ایجنسی ایس وی آر کے سربراہ سرگئی ناریشکن کا کہنا ہے کہ روسی معاشرے کو غیرمستحکم کرنے کی کوشش ناکام ہو گئی ہے۔روس میں نجی فوجی کمپنی ویگنر گروپ کی بغاوت کے معاملے پر قطر اور ایران نے تشویش کا اظہار کیا تھا جبکہ امریکہ کا کہنا تھا کہ اس معاملے پر اتحادیوں کے ساتھ مکمل رابطے میں ہیں۔قطری وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ روس میں درپیش صورت حال پر گہری تشویش ہے، روس میں فریقین زیادہ سے زیادہ تحمل کا مظاہرہ کریں، روس کی صورت حال کے اثرات توانائی اور خوراک کی فراہمی پر ہوں گے۔ایرانی وزارت خارجہ نے روس کی صورت حال پر جاری بیان میں کہا کہ روس میں قانون کی عملداری کی حمایت کرتے ہیں۔امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے روس میں مسلح بغاوت کے معاملے پر ردعمل میں کہا کہ روس کی صورت حال پر جی سیون ممالک کے وزرائے خارجہ اور یورپی یونین حکام سے تبادلہ خیال کیا، روس میں ہونے والی پیشرفت پر اتحادیوں کے ساتھ رابطے میں ہیں۔اب بغاوت ختم ہونے کے بعد ممکن ہے ان ممالک نے اطمینان کا سانس لیا ہوگا۔