روہنگیائیو ں کو تسلیم کرنے سے انکار‘ سرحد عبور کرنے کا کوئی ثبوت نہیں۔ ایم ایچ اے افیسروں کا بیان

,

   

دہلی میں بی ایس ایف ہیڈکوارٹر کے ذریعہ نے کہاکہ بنگلہ دشی انتظامیہ کی بات کو تسلیم کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کیونکہ اب تک وہ اس کا شواہد پیش نہیں کرسکا ہے کہ روہنگیائی ہندوستان کی سرحد عبور کئے ہیں۔

نئی دہلی۔تریپورہ اور بنگلہ دیش کی بین الاقوامی کے درمیان میں پھنسی 31روہنگیائی مسلمانوں کو ہندوستان او ربنگلہ دیش دونو ں ممالک کے انتظامیہ قبول کرنے سے اب بھی انکار کررہے ہیں۔

دہلی میں بی ایس ایف ہیڈکوارٹر کے ذریعہ نے کہاکہ بنگلہ دشی انتظامیہ کی بات کو تسلیم کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کیونکہ اب تک وہ اس کا شواہد پیش نہیں کرسکا ہے کہ روہنگیائی ہندوستان کی سرحد عبور کئے ہیں۔

پیر کے روز انڈین ایکسپریس میں خبر شائع ہوئی تھی کہ 18جنوری کے روز بی ایس ایف کو تقریبا 8:30بجے رات کو بارڈر گارڈس بنگلہ دیش ( بی جے پی) کمانڈنگ افیسر کا فون کال موصول ہوا تھاجنھوں نے کہاکہ بین الاقوامی سرحد کے قریب ہم نے 31روہنگیائی مسلمانوں حراست میں لیاہے۔

وہیں بی جے بی نے مبینہ طور پر کہاکہ مذکورہ روہنگیائی مسلمان حیدرآباد کی طرف سے سرحد عبور کرنے کی کوشش کررہے تھے‘ بی ایس ایف نے ہندوستان کی طرف سے خلاف ورزی کے کوئی شواہد نہیں ہیں‘ عہدیدار نے کہاکہ اس کا مطالب یہ لوگ ترپیورہ سے نہیں ائے ہیں۔

ہوم منسٹری کے ایک افیسر کہاکہ’’ بی ایس ایف کی جانب سے روہنگیائیوں کو سرحد پار دھکیلنے کی بعد بے بنیاد ہیں کیونکہ بیک وقت 31لوگوں کو ایک ساتھ نہیں بھیجا جاسکتا۔ تاہم وہ کہاں سے اور کس طر ح پہنچے معاملے کی جانچ کرنا ضروری ہے۔

جبکہ یہ ثابت ہوگیا ہے کہ ان لوگوں نے ہندوستانی سرحد پارکر کے وہاں نہیں پہنچے ہیں ‘ اور ان کو قبول کرنے کی کوئی وجہہ نہیں ہے‘‘
تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ بہت ممکن ہے کہ روہنگیائیوں لوگ چھوٹے گروپ کی شکل میں ہندوستان سے فرار ہوکر بنگلہ دیش میں داخل ہونے کی کوشش کررہے تھے

جنھیں سرحد عبور کرنے کے بعد بی جی بی نے گھیر لیا‘جبکہ تاروں کے درمیان ترپیورہ کی سرحد پر کسی قسم کی خلاف ورزی نہیں کی گئی ہے ‘ ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ سرحد طویل حد تک پھیلی ہوئی ہے جس کی وجہہ سے سرحد عبو رکرنے کے لئے اس استعمال کیاجاتا ہے۔