روہنگیائی مسلمانوں کا قتل عام بند کرانے پر آسیان کی تاکید 

,

   

جنوب مشرقی ایشیا کی تنظیم آسیان کے وزرائے خارجہ نے میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کے بحران کے لئے حل کے لئے علاقائی سطح پر تعاون جاری رکھنے کی ضرورت پر زوردیا

بینکاک ۔ آسیان کے وزرائے خارجہ نے تھائی لینڈ کے شہر چیانک مائی میں اپنے ایک روزہ اجلاس کے اختتام پر کہاکہ انہوں نے میانمار کے صوبہ راخین میں روہنگیائی مسلمانوں کے قتل عام کے بحران کو ختم کرنے کے لئے وسیع پیمانے پر سفارتی اقدامات شروع کئے ہیں ۔

لیکن ان کا نتیجہ اسی وقت نکل سکتا ہے جب خود میانمار کی حکومت بھی اس سلسلے میں تعاون کرے گی۔تھائی لینڈ اس وقت آسیان کے صدر ہے اور اس کی سرحدیں میانمار سے ملتی ہیں اسی لیے ہزاروں کی تعداد میں روہنگیائی مسلمان تھائی لینڈ میں بھی پناہ لینے پر مجبور ہوئے ہیں۔

ا س کے علاوہ ملیشیاء اور انڈونیشیا بھی آسیان کے وہ ممبر ممالک میں جہاں روہنگیائی مسلمانوں نے پناہ لی ہے۔خبروں میں بتایا گیا ہے کہ میانمار کے صوبہ راخین کے روہنگیائی مسلمان مسلسل اپنا گھر بار چھوڑ کر آس پاس کے ملکوں میں پناہ لے رہے ہیں۔

روہنگیائی مسلمانوں کی بہت بڑی تعداد نے بنگلہ دیش میں پناہ لے رکھی ہے

۔صوبہ راکھین میں 25اگست2017سے روہنگیائی مسلمانوں پر میانمار کی فوج اور انتہا پسند بدھسٹوں کے شروع ہونے والے وحشیانہ حملوں کے دوران چھ ہزار سے زائد روہنگیائی مسلمان مارے گئے ہیں اور دس لاکھ سے زائد بنگلہ دیش میں پناہ لینے کے لئے مجبور ہوئے ہیں۔

اقوام متحدہ نے روہنگیائی مسلمانوں کو دنیا کی سب سے زیادہ مظلوم اقلیت قراردیاہے۔