ریاست کی ایک انچ زمین بھی جانے نہیں دیں گے۔ یکناتھ شنڈے

,

   

اجیت پوار نے مرکز سے اس معاملے میں مداخلت کی مانگ کی ہے
ممبئی۔ مہارشٹرا اورکرناٹک کے درمیان میں سرحدوں کو لے کر پیدا ہونے والے تنازعہ کے درمیان چیف منسٹر یکناتھ شنڈے نے یقین دلایاہے کہ ان کی حکومت مہارشٹرا کی ایک انچ زمین بھی کہیں جانے نہیں دیگی۔وہیں رپورٹرس سے بات کرتے ہوئے یکناتھ شنڈے نے کہاکہ ”سرحدوں علاقوں میں مراہٹی لوگوں کے ساتھ انصاف دلانے کاہم کام کررہے ہیں۔

ایک انچ مہارشٹرا کی زمین بھی ہم کہیں جانے نہیں دیں گے“۔انہوں نے مزیدکہاکہ ”یہ ہماری حکومت کی ذمہ داری ہے کہ 40گاؤں کا مسئلہ حل کریں“۔اس سے قبل مہارشٹرا کے سابق چیف منسٹر ادھو ٹھاکرے نے کرناٹک چیف منسٹر بسوا راج بومائی کے دونوں ریاست کے درمیان سرحدی تنازعہ پر دئے گئے بیان جس میں ”قبضہ“ کالفظ استعمال کیاگیاتھا کی شدت کے ساتھ مذمت کی ہے۔

ادھو ٹھاکرے نے کہاکہ ”مذکورہ کرناٹک چیف منسٹر نے سرحدی موضوعات پر اپنا بیان دیا ہے۔ایسا لگ رہا ہے کہ کرناٹک کے سی ایم بومائی نے مہارشٹرا کے چالیس گاؤں پر قبضپ کرنے کا اچانک دعوی کردیاہے؟“۔

اس سے قبل مہارشٹرا میں اپوزیشن لیڈر اجیت پوار نے کرناٹک چیف منسٹر بسوارج بومائی کے دونوں ریاستوں کے درمیان سرحدی تنازعہ پر کئے گئے ریمارکس کی مذمت کی تھی اور چیف منسٹر یکناتھ شنڈے او ران کے نائب دیویندر فنڈناویس سے استفسار کیاتھا کہ وہ کہ ”ایک مضبوط پیغام دیں“۔

اجیت پوارنے اس مسلئے پر مرکزی کی مداخلت بھی چاہی تھی۔ایک ایسے وقت میں یہ سامنے آیاہے جب بومائی اور دیویندر فنڈناویس آپس میں دونوں ریاست کے مابین سرحدی مسلئے کو لے کر لفظی جنگ میں ملوث ہوگئے اور کہاتھا کہ مہارشٹرا کے نائب وزیراعلی کے ریمارکس”اشتعال انگیز“ ہیں۔

بومائی کے چہارشنبہ کی شام کو ٹوئٹ کیاتھا کہ ”مہارشٹرا کے ڈپٹی چیف منسٹر دیویندر فنڈناویس نے کرناٹک مہارشٹرا سرحدی مسئلے پر ایک اشتعال انگیز بیان دیا ہے اور ان کا خواب کبھی پورا نہیں ہوسکے گا۔ ہماری حکومت ملک کی زمین‘ پانی اور سرحدوں کی حفاظت میں پابندعہد ہے“۔

فنڈناویس نے کہاتھا کہ مہارشٹرا کا کوئی بھی گاؤں کرناٹک میں نہیں جائے گا۔ انہوں نے ٹوئٹ کیاتھا کہ ”مہارشٹرا کا کوئی بھی گاؤں کرناٹک میں نہیں جائے گا۔

مذکورہ ریاستی حکومت سپریم کورٹ میں سختی کے ساتھ مقابلہ کریگی تاکہ مراہٹی بولے جانے والے گاؤں بشمول بیلگاؤں‘ کاروار‘ نیپانی‘ واپس لے سکیں“۔ اس پر ردعمل پیش کرتے ہوئے پوار نے کہاکہ ”سانگلی ضلع میں جاٹ تعلقہ کے گاؤں پر دعویٰ پیش کرنے کے بعد اب کرناٹک چیف منسٹر اکلکوٹ اور سولہ پور پر دعویداری پیش کررہے ہیں۔

میں سختی کے ساتھ کرناٹک چیف منسٹر کے بیان کی مذمت کرتاہوں۔ ہمارے چیف منسٹر یکناتھ شنڈے اور ڈپٹی چیف منسٹر دیویندر فنڈناویس کو اس کا سخت جواب دینا چاہئے۔ مرکز کو فوری مداخلت کرنا چاہئے۔

معاملہ عدالت میں زیرالتوا ء ہے۔ لوگوں کی توجہہ مہنگائی‘ بے روزگاری سے ہٹانے کا یہ حربہ بھی ہے“۔ پوار نے طنزیہ تبصرہ کرتے ہوئے کہاکہ اب ممبئی پر دعویداری باقی رہ گئی ہے۔

تمام لفظی جنگ کی شروعات اس وقت ہوئی جب بومائی نے دعوی کیاتھا کہ مہارشٹرا کے سانگلی ضلع کے بعض گاؤں جہاں پر پانی کابحران ہے کرناٹک کے ساتھ جوڑنے کے لئے ایک قرارداد منظور کرچکے ہیں۔

تاہم ڈپٹی چیف منسٹر مہارشٹرا نے اس طرح کے دعووؤں کو مسترد کردیا او رکہاکہ ایسا کوئی گاؤ ں نہیں ہے جس نے حالیہ عرصہ میں کرناٹک کے ساتھ جوڑنے کی خواہش کی ہے۔