ریاست کے 9 لوک سبھا حلقوں میں بی آر ایس ووٹوں کی تقسیم

   

بی آر ایس سے مستعفی قائدین ہی کانگریس اور بی جے پی سے انتخابی میدان میں
حیدرآباد ۔ 18 ۔ اپریل : ( سیاست نیوز ) : بی آر ایس قیادت تلنگانہ کے 9 لوک سبھا حلقوں میں پارٹی کے ووٹ تقسیم ہوجانے پر فکر مند ہوگئی ہے اور نقصانات پر قابو پانے کے لیے خصوصی حکمت عملی تیار کرتے ہوئے کام کررہی ہے ۔ مگر توقع کے مطابق نتائج حاصل نہ ہونے سے پریشان ہے ۔ اسمبلی انتخابات میں شکست کے بعد بی آر ایس کا موقف کمزور ہوگیا ہے ۔ کئی قائدین بی آر ایس سے مستعفی ہوتے ہوئے کانگریس اور بی جے پی میں شامل ہونے کے دوران اپنے ساتھ بڑے پیمانے پر کیڈر کو بھی لے گئے ہیں اور چند قائدین نے کانگریس اور بی جے پی سے ٹکٹ بھی حاصل کرلیا ہے اور وہ اب بی آر ایس کے لیے بہت بڑا چیلنج بن گئے ۔ اس طرح ریاست کے 9 لوک سبھا حلقوں میں بی آر ایس کے لیے غیر یقینی صورتحال پیدا ہوگئی ہے ۔ ووٹوں کی تقسیم ہونے سے بی آر ایس کو نقصان ہونے کے آثار پیدا ہوگئے ہیں۔ بی آر ایس پارٹی قیادت ان 9 حلقوں پر خصوصی توجہ دے رہی ہے ۔ کے ٹی آر اور ہریش راؤ میدان میں اتر کر پارٹی کی نازک حالت کو بہتر بنانے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگا رہے ہیں ۔ دیہی و منڈل سطح کے قائدین کو دوبارہ بی آر ایس میں شامل کرنے کی کوشش کررہے ہیں ۔ تاہم بیشتر کیڈر اپنے قائدین کے ساتھ کھڑے ہونے کو ترجیح دے رہے ہیں ۔ چند مقامی قائدین پارٹی میں برقرار رہتے ہوئے خفیہ طور پر کانگریس اور بی جے پی کے لیے کام کرنے کو ترجیح دے رہے ہیں ۔ بی آر ایس قائدین کی جانب سے لوک سبھا کے بعد منعقد ہونے والے مقامی اداروں کے انتخابات میں ٹکٹ دینے کا انہیں تیقن دیا جارہا ہے ۔ اسمبلی حلقہ خیریت آباد سے بی آر ایس کے ٹکٹ پر کامیابی حاصل کرنے والے ڈی ناگیندر بی آر ایس سے مستعفی ہو کر کانگریس میں شامل ہوگئے اور کانگریس پارٹی نے انہیں حلقہ لوک سبھا سکندرآباد سے کانگریس کا امیدوار بنادیا ۔ بی آر ایس نے سکندرآباد کے رکن اسمبلی پدما راؤ گوڑ کو امیدوار بنایا ہے جس سے بی آر ایس کے ووٹ تقسیم ہوجانے کی توقع کی جارہی ہے ۔ بی آر ایس کے سابق رکن پارلیمنٹ جی نگیش فی الوقت حلقہ لوک سبھا عادل آباد سے بی جے پی کے ٹکٹ پر مقابلہ کررہے ہیں ۔ اسمبلی حلقہ اسٹیشن گھن پور کی نمائندگی کرنے والے بی آر ایس کے رکن اسمبلی کڈیم سری ہری کی دختر کو بی آر ایس نے حلق لوک سبھا ورنگل کا امیدوار بنایا تھا تاہم وہ کانگریس میں شامل ہوگئے اور کانگریس نے انہیں امیدوار بنایا ہے ۔ بی آر ایس کے سابق رکن اسمبلی آر رمیش بی جے پی میں شامل ہوگئے ۔ بی جے پی نے انہیں ورنگل کا امیدوار بنادیا ۔ حلقہ لوک سبھا ملکاجگیری سے سابق وزیر مہیندر ریڈی کی شریک حیات سنیتا ریڈی کانگریس کے ٹکٹ پر مقابلہ کررہی ہیں ۔ جو کہ وقار آباد ضلع پریشد کی صدر نشین ہیں ۔ چیوڑلہ کے بی آر ایس ایم پی رنجیت ریڈی کانگریس کے ٹکٹ پر مقابلہ کررہے ہیں ۔ بی جے پی کے امیدوار کونڈا ویشویشور ریڈی بھی ماضی میں بی آر ایس کے رکن پارلیمنٹ تھے ۔ حلقہ لوک سبھا ظہیر آباد کے بی آر ایس کے ایم پی بی بی پاٹل اب اسی حلقہ سے بی جے پی کے ٹکٹ پر مقابلہ کررہے ہیں ۔ حلقہ لوک سبھا ناگر کرنول کی نمائندگی کرنے والے بی آر ایس کے رکن پارلیمنٹ پی راملو بی جے پی میں شامل ہوگئے ۔ بی جے پی نے ان کے فرزند بھرت کو اسی حلقہ سے امیدوار بنایا ہے ۔ اسمبلی حلقہ حضور نگر کی نمائندگی کرنے والے سابق بی آر ایس کے رکن اسمبلی سیدی ریڈی بی جے پی میں شامل ہو کر حلقہ لوک سبھا نلگنڈہ سے مقابلہ کررہے ہیں ۔ بی آر ایس کے سابق رکن پارلیمنٹ سیتارام بی جے پی میں شامل ہو کر حلقہ لوک سبھا محبوب آباد سے مقابلہ کررہے ہیں ۔ بی آر ایس کے سابق رکن پارلیمنٹ بی نرسیا گوڑ بی جے پی میں شامل ہو کر حلقہ لوک سبھا بھونگیر سے مقابلہ کررہے ہیں ۔ اس طرح بی آر ایس کے قائدین ہی بی آر ایس کے لیے بہت بڑا چیلنج بن گئے ہیں ۔۔ 2