مذکورہ آرمی نے کہاکہ محمد ثناء اللہ کا ”بڑا دل“ ہے‘ جوکہ ایک ریٹائرڈ جونیر کمیشنڈ افیسر ہیں اور جنھیں غیر ملکی قراردیتے ہوئے تحویل کیمپ میں بھیج دیاگیا ہے‘ مگر ایسے وقت میں ان کی کچھ زیادہ مدد نہیں کی جاسکتی ہے۔
اگست2017میں اعزازی کیپٹن کی حیثیت سے سبکدوش ہونے والے مسٹر ثناء اللہ کو سرحدی پولیس نے مئی 28کے روزآسام کے گول پارہ میں غیرملکی کے تحویل میں بھیج دیاگیا ہے‘
سرحدی پولیس میں سابق فوجیوں کو سب انسپکٹر کے طور پر تقرر عمل میں لایاگیا ہے جس پر غیر ملکیوں کی گرفتاری کی ذمہ داری عائد کی گئی ہے۔
ایک آرمی افیسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہاکہ ”ہم نے ان کی اہلیہ ثمینہ بیگم جمعرات کے روز کنٹونمنٹ بلایا تاکہ ان سے بات کرسکیں اور انہیں بھروسہ دلاسکیں کہ جس طرح کی بھی انہیں مدد چاہئے ہم فراہم کریں گے“۔
مذکورہ افیسر نے مزیدکہاکہ ”ہمارے افیسروں نے سابق فوجی کی اہلیہ کا غم دور کرنے کی کوشش کی ہے“۔
مذکورہ افیسر نے زوردیتے ہوئے کہاکہ”اس طرح کے معاملات میں فوج بہت کم مداخلت کرسکتی ہے“ کیونکہ مسٹر ثناء اللہ کا معاملہ اب قانونی ہوگیاہے۔
انہو ں نے کہاکہ ”ہم ان کے معاملے میں راجیہ سینک بورڈ سے بات کی کہی ہے۔ انہو ں نے کہاکہ وکیلوں کی جدوجہد کے ذریعہ انہیں باہر لائیں گے۔
اگر ضرورت پڑنے پر ہم یقینا ان کی قانونی مدد کریں گے“۔آسام ڈائرکٹریٹ برائے سینک ویلفیر(ڈی ایس ڈبلیو) نے جمعہ کے روم کہاکہ انہوں نے سابق فوجی کو گوہاٹی ہائی کورٹ سے رجوع ہونے کے لئے”رہنمائی“ کی ہے