زنگ بیلز نہ گرنے کا سلسلہ تنقید کی زد میں

   

لندن ۔11 جون (سیاست ڈاٹ کام ) فاسٹ بولر کی پوری رفتار سے کی گئی گیند بیٹ کے قریب سے گذر کر وکٹوں سے ٹکرائے لیکن بیلز نہ گریں تو بولر مایوس اور بیٹسمین خوش ہوگا۔ ایسے منظر رواں کرکٹ ورلڈکپ میں بار بار دیکھے جارہے ہیں۔ پانچ بیٹسمین اب تک بولڈ ہونے کے باوجود اننگز جاری رکھنے میں کامیاب رہے ہیں۔ تازہ ترین واقعہ ہندوستان کیخلاف آسٹریلیائی بیٹسمین ڈیوڈ وارنر کے ساتھ ہوا۔ انہیں جسپریت بمراہ نے بولڈ کیا لیکن بیلز ٹس سے مس نہیں ہوئیں۔ اس کی وجہ ٹورنمنٹ میں استعمال ہونے والی ’’زنگ بیلز‘‘ ہیں۔ شفاف مادے سے بنائی گئی یہ بیلز ایل ای ڈی لائٹس نصب ہونے کے سبب وزن ہوگئی ہیں جس کا فائدہ بیٹسمینوں کو مل رہا ہے۔ کپتان ویراٹ کوہلی اور ان کے آسٹریلیائی ہم منصب نے زنگ بیلز کے استعمال پر سوال اٹھائے ہیں۔ کوہلی نے کہا کہ بین الاقوامی کرکٹ میں ایسی توقع نہیں کی جاسکتی، ٹیکنالوجی سے استفادہ درست ہے لیکن جو ہورہا ہے وہ ٹھیک نہیں، گیند وکٹوں سے ٹکراتی ہے، بیلز میں لگی لائٹس جلنے بجھنے لگتی ہیں لیکن وہ اپنی جگہ نہیں چھوڑتیں۔ بیٹسمین کو بولڈ کرنے کیلئے اب ضروری ہے کہ بال پوری قوت سے وکٹوں سے جا لگے۔ ایرون فنچ نے کہا کہ یہ میچ کی نازک صورتحال میں نا انصافی ہونے جیسا ہوسکتا ہے۔ اس بار تو ہمیں فائدہ ہوا، لیکن بولر کو محنت کا صلہ نہ ملے تو یہ بدقسمتی ہے۔ ہم میں سے کوئی بھی سیمی فائنل یا فائنل میں ایسا کچھ ہوتے نہیں دیکھنا چاہے گا۔ مجھے علم نہیں کہ ہم اس سلسلے میں کیا کرسکتے ہیں اور نہ ہی جانتا ہوں کہ کس طرح ہلکی بیلز تیارکی جائیں۔ دریں اثنا آئی سی سی نے زنگ بیلزکا دفاع کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ ماضی میں استعمال کی جانے والی لکڑی کی بیلز سے زیادہ وزنی نہیں۔ چونکہ یہ روشن ہوجاتی ہیں اس لیے نظروں میں آرہی ہیں۔ خیال رہے کہ ورلڈکپ میں اب تک ویسٹ انڈیزکرس گیل، جنوبی افریقہ کے کوائنٹن ڈی کاک، سری لنکائی دیموتھ کرونا رتنے، بنگلہ دیش کے سیف الدین اور ڈیوڈ وارنر کو بھاری زنگ بیلز سے فائدہ ہوا۔