زیر سماعت قیدیوں کیساتھ انسانی ہمدردی ضروری :مودی

   

عدالتی کارروائی میں علاقائی زبانوں کو شامل کرنے پر زور
نئی دہلی: وزیر اعظم نریندر مودی نے اعلی عدالتوں کی کارروائی میں علاقائی زبانوں کو شامل کرنے اور عدالتی عمل کو آسان اور کم خرچ والا بنانے کے لیے جدید وسائل اور ٹیکنالوجی کے استعمال پر زور دیا ہے ۔مسٹر مودی نے جیلوں میں انصاف کے منتظر قیدیوں کے معاملات میں حساس طریقہ اختیار کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ جہاں تک ممکن ہو زیر سماعت قیدیوں کے مقدمات کا فیصلہ انسانی جذبات اور قانون کی بنیاد پر ترجیحی بنیادوں پر کیا جائے اور اگر ممکن ہو تو اس طرح کے قیدیوں کو ضمانت پر رہا کیا جائے ۔مسٹر مودی ہفتہ کو وگیان بھون میں ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ اور ہائی کورٹس کے چیف جسٹسز کی کانفرنس کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کر رہے تھے ۔ افتتاحی اجلاس سے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس این وی رمنا اور وزیر قانون کرن رجیجو نے بھی خطاب کیا۔وزیر اعظم مودی نے وزرائے اعلیٰ سے یہ بھی اپیل کی کہ وہ لوگوں کو غیر ضروری قوانین کے چنگل سے نجات دلانے کے لیے ان قوانین کو ختم کرنے کی پہل کریں جو اپنی اہمیت کھو چکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ 2015 میں مرکزی حکومت نے 1,800 ایسے قوانین کی نشاندہی کی تھی جو اپنی اہمیت وافادیت گنوا چکے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ ایسے 1450 قوانین کو مرکز نے ختم کر دیا ہے لیکن ریاستوں کی طرف سے صرف 75 قوانین ختم کئے گئے ہیں۔

مسٹر مودی نے زیر سماعت قیدیوں کی حالتِ زار کا خاص طور پر ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت ملک میں تقریباً 3.5 لاکھ قیدی ایسے ہیں جن کے مقدمات زیر التوا ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر غریب یا عام لوگ ہیں۔انہوں نے کہا، ‘‘میں تمام وزرائے اعلیٰ، ہائی کورٹس کے چیف جسٹسز سے اپیل کروں گا کہ وہ انسانی جذبات اور قانون کی بنیاد پر ان معاملات کو ترجیح دیں۔’’اس تناظر میں مسٹر مودی نے کہا کہ ہر ضلع میں ڈسٹرکٹ جج کی سربراہی میں ایک کمیٹی ہوتی ہے جو اس طرح کے معاملات کا جائزہ لیتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جہاں تک ممکن ہو، زیر سماعت قیدیوں کو ضمانت پر رہا کرنے پر غور کیا جاسکتا ہے ۔مسٹر مودی نے عدالتوں میں مقامی زبانوں کے فروغ پر زور دیتے ہوئے کہا، “اس سے ملک کے عام شہریوں کا نظام انصاف میں اعتماد بڑھے گا اور وہ اس سے جڑے ہوئے محسوس کریں گے ۔” انہوں نے کہا کہ کسی بھی ملک میں سوراج کی بنیاد انصاف ہے ۔ انصاف عوام کی زبان میں ہونا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ زبان سماجی انصاف کا مسئلہ بھی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ زبان کی وجہ سے عدالتی فیصلوں کو نہ سمجھنے کی وجہ سے عام لوگ عدالتوں کے فیصلوں اور حکومتی احکامات میں فرق نہیں کر پاتے ۔مسٹر مودی نے کہا، ‘‘سماجی انصاف کے لیے عدلیہ کے ترازو تک جانے کی ضرورت نہیں ہوتی، کئی بار زبان بھی سماجی انصاف کا ذریعہ ہوتی ہے ۔’’ انہوں نے کہا کہ ہمیں خوشی ہے کہ بہت سی ریاستوں نے مادری زبان میں تکنیکی اور طبی تعلیم فراہم کرنے کی پہل کی ہے ۔