سابق آئی اے ایس افسر شاہ فیصل عوامی تحفظ قانون کے تحت گرفتار

,

   

جموں و کشمیر کے دو سابق چیف منسٹرس عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی کے بعد تیسری اہم حراست

سری نگر۔15فروری (سیاست ڈاٹ کام) جموں وکشمیر میں یونین ٹریٹری انتظامیہ نے سابق آئی اے ایس افسر اور جموں وکشمیر پیپلز موومنٹ (جے کے پی ایم) کے چیئرمین ڈاکٹر شاہ فیصل پر بھی پبلک سیفٹی ایکٹ (پی ایس اے ) عائد کردیا ہے ۔ شاہ فیصل وادی سے تعلق رکھنے والے آٹھویں سیاسی لیڈر ہیں جن پر پی ایس اے کا اطلاق کیا گیا ہے ۔سرکاری ذرائع نے بتایا کہ سن 2010 بیچ کے یو پی ایس سی ٹاپر شاہ فیصل، جنہیں سی آر پی سی کی دفعہ 107 کے تحت نظربند رکھا گیا تھا، پر جمعہ کے روز پی ایس اے عائد کیا گیا۔انہوں نے کہا: ‘سی آر پی سی کی دفعہ 107 کے تحت نظربندی کے چھ ماہ مکمل ہونے پر شاہ فیصل پر بھی پی ایس اے کا اطلاق کیا گیا۔ انہیں 14 اگست 2019 کو نئی دہلی کے ہوائی اڈے پر حراست میں لیکر سری نگر میں نظربند کیا گیا تھا۔ وہ فی الحال ایم ایل اے ہوسٹل میں ہی نظربند رہیں گے ‘۔شاہ فیصل کو 14 اگست 2019ء کو نئی دہلی کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر اس وقت حراست میں لیا گیا تھا جب وہ امریکہ کے لئے جہاز پکڑنے کی تیاری میں تھے ۔ انہیں نئی دہلی سے سری نگر واپس بھیجا گیا تھا جہاں انہیں نظربند کیا گیا۔ شاہ فیصل کا تب کہنا تھا کہ وہ ہارورڈ یونیورسٹی میں اپنی تعلیم مکمل کرنے کے لئے امریکہ جانا چاہتے ہیں۔ تاہم حکومت ہند نے انہیں یہ کہتے ہوئے روکا تھا کہ شاہ فیصل سٹوڈنٹ ویزا پر نہیں بلکہ ٹورسٹ ویزا پر امریکہ جارہے تھے ۔شاہ فیصل نے اپنی گرفتاری سے ایک روز قبل یعنی 13 اگست 2019ء کو بی بی سی کے مقبول ٹی وی پروگرام ہارڈ ٹاک میں بات کرتے ہوئے اپنی گرفتاری کے خدشے کا اظہار کیا تھا۔ انہوں نے کہا تھا: ‘پولیس مجھے بھی گرفتار کرنے آئی تھی اور مجھے خدشہ ہے کہ جب میں واپس کشمیر جائوں گا تو مجھے بھی گرفتار کر لیا جائے گا’۔پروگرام ہارڈ ٹاک میں اس سوال پر کہ حکومت ہند کی جانب سے کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کو ختم کرنے کے بعد آپ اپنی جماعت کے کارکنوں اور کشمیری عوام کو کیا پیغام دینا چاہتے ہیں، تو شاہ فیصل کا کہنا تھا: 5 اگست کو جس طرح سے انڈین حکومت نے آئینی شب خون مارا ہے اس سے ہم جیسے سیاستدان جنہیں جمہوری عمل پر یقین تھا اور وہ امید رکھتے تھے کہ انڈیا کے آئین کے اندر رہتے ہوئے ہی اس کا کوئی ممکنہ حل نکلے گا ان کا اعتماد ختم ہو گیا ہے ‘۔