بھوپال۔ جب تک آپ پارٹی کے جھنڈوں کو دیکھتے تب تک زعفرانی پرچم کو سمندر نکال پڑا تھا‘ اس کو دیکھ کر بڑی مشکل کے ساتھ یہ بات تصور میں آرہی تھی کہ مذکورہ ریالی کانگریس پارٹی ہی ہوگی۔
سینکڑوں سادھو جس کی قیادت نام دیو داس تیاگی جس کمپیوٹر بابا کے نام سے بھی مشہور ہیں چہارشنبہ کے روز ایک روڈ شو میں ڈگ وجئے سنگھ کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے بھوپال کی سڑکوں پر اتر ائے‘اسی شخص نے اپنی پارٹی کو 2008میں دہلی کے باٹلہ ہاوز میں انڈین مجاہدین کے دہشت گردوں کے قتل کو ”فرضی انکاونٹر“ قراردیاتھا۔
کانگریس کا مذکورہ بھگوا مارچ کو تقریبا ایک گھنٹہ تک جاری رہا اس میں سادھو اپنے ہاتھوں میں پلے کارڈس تھامے ہوئے تھے جس پر لکھا تھا کہ ”سنتو ں کی یہی پکار‘ بدل کر رکھ دو چوکیدار‘۔
بی جے پی نے ڈگ وجئے سنگھ کو اپنے ماضی کے بیانات کے حوالے سے ”مخالف ہندو“ کے طورپر پیش کرتے ہوئے ان کے مقابلے میں سادھوپرگیہ سنگھ ٹھاکر کو اپنا امیدوار بنایا ہے تاکہ ہندوازم کے نام پر ووٹ حاصل کرسکے۔
کمپویٹر بابا جس کو پچھلے سال شیوراج سنگھ چوہان کی ریاستی حکومت نے کابینی وزیر کا درجہ دیاتھا‘
سابق چیف منسٹر مدھیہ پردیش ڈگ وجئے سنگھ کے ہاتھوں میں ہاتھ ڈالے بھوپال کی سڑکوں پر سے گذرتے ہوئے کانگریس کے حق میں ووٹ کی عوام سے اپیل کررہے تھے اور ڈگ وجئے سنگھ کو ’دھرم پریمی‘ سدبھاؤنہ پریمی‘ کے القابات سے نواز رہے تھے
اور انہوں نے کہاکہ ”ڈگ وجئے سنگھ کے حق میں ووٹ دینا نرمد ماں او رگاؤ ماتاکے حق میں ووٹ دینے کے مترادف ہوگا“۔ اسی دوران ریالی میں کچھ لوگ مودی مودی کے نعرے لگارہے تھے جن کو گرفتار بھی کرلیاگیا ہے