سادھو کالکی بھگوان او ربیٹے کے پاس سے ائی ٹی نے ضبط کیا 33کروڑ روپئے

,

   

چہارشنبہ کے روز شروع کی گئی چھاپہ ماری توقع ہے کہ جمعہ کے روز تک جاری رہے گی

چینائی۔ایک بڑی کاروائی میں انکم ٹیکس کی ٹیم نے 33کروڑ روپئے ضبط کئے‘جس میں نوکروڑ کی قیمت کے امریکی ڈالر بھی شامل ہیں جو غیر محسوب آمدنی کا وہ حصہ ہے جس کو خود ساختہ سادھو کالکی بھگوان او ران کے بیٹے کے کرشنا بزنس ونچر جو تاملناڈو‘ آندھرا پردیش اور تلنگانہ کے چالیس سے زائد مختلف ٹھکانوں پر دھاوے کے دوران ضبط کیاگیا ہے‘ محکمہ ائی ٹی کے ذرائع نے اس بات کی جانکاری دی ہے۔

کاروائی سے واقف افیسروں نے بتایا کہ تین سو کے قریب ائی ٹی عہدیداراس تلاشی میں شامل ہے جو چہارشنبہ کی صبح سے شروع ہوئی اور جمعرات کے روز بھی جاری رہی یہاں تک جمعہ کے روز بھی تلاشی کا سلسلہ جاری رہنے کی توقع ہے۔

نقدرقم کے علاوہ ائی ٹی عہدیداروں نے کچھ سرمایہ کاری کے دستاویزات بھی ضبط کئے ہیں اور جس میں ی تاملناڈو کے علاوہ کینیا میں اراضی کی خریدی کے لئے قانون کی خلاف ورزی کے بھی واضح شواہد موجود ہیں۔

ٹیکس میں دھوکہ او رمالی تغلب کارائیوں کے متعلق خفیہ جانکاری ملنے کے بعد مذکورہ دھاوے کئے گئے تھے۔ کالی بھگوان کے تاملناڈو کی سرحد پر چتور کے قریب ہیڈکوارٹر پر تلاشی کے علاہہ چینائی میں بیس مقامات اور دیگر تلنگانہ و آندھرا میں بھی میں بڑے پیمانے پر تلاشی کا سلسلہ جاری ہے۔

کالکی کے بیٹے کرشنا’اوننیس مندر“ ایک روحانی یونیورسٹی چلاتا ہے جہاں پرعصری سہولتیں ہیں تاکہ عقیدت مندوں کو متاثر کیا گیا ہے‘ اس کے علاوہ لوٹس‘ گولڈن لوٹس‘ بلیو واٹر او رڈریم ویوکے نام سے کنسٹرکشن کمپنیاں بھی وہ چلاتا ہے۔

کرشنا جو چینائی میں رہتا ہے اپنے ساتھیو ں کے کاوباری کاموں میں بھی بڑے پیمانے پر سرمایہ کرتا ہے جو اب تفتیش ٹیم کی نظروں میں ہیں۔ذرائع کے مطابق کرشنا کے بیس کے قریب ساتھی تحقیقات کرنے والی ٹیم کے نشانے پر ہیں۔

دھاوؤں کے دوران ائی ٹی کے عہدیداروں نے کرشنا کو اس کے دفتر واقع اپر مارکٹ نانو گم باکھم علاقہ جو چینائی میں ہے بند کردیاتھا اور اس کے ملک اور ملک کے باہر اراضی خریدی کے لئے کی گئی سرمایہ کاری پر پوچھ تاچھ کی ہے۔

مذکورہ 70سالہ کالکی بھگوان عرف وجئے کمار نائیڈو جو تاملناڈو کے ویلور ضلع میں گوڈیا تم کے قریب الاناتھم گاؤں میں پیدا ہوا ہے نے اپنی زندگی لائف انشورنس کارپوریشن آف انڈیا(ایل ائی سی) میں کلرک کے ساتھ شروع کی تھی۔

کچھ ذرائع کے مطابق وہ ایک ایل ائی سی ایجنٹ ہی تھا۔سال1984کے دوران ایک تعلیمی ادارے میں کام کے دوران اس نے 1989میں کالکی اوتار کا دعوی پیش کیاتھا۔ آندھرا پردیش اور تاملناڈو میں اس کے اشرم بھی ہیں۔ سال2008میں اس کا چتور آشرم اس وقت سرخیوں میں آیا تھا جب وہاں مچی بھگدڑ میں پانچ لوگوں کی موت اور کئی زخمی ہوگئے تھے۔

آشر م میں پانچ ہزاروں کے کوپن جوڑے کو درشن کے لئے دئے جاتے ہیں جبکہ پچاس ہزار روپئے کے خصوصی درشن کے لئے لئے جاتے ہیں۔ روحانی تعلیم کے نام پر اوننیس مندر میں 50000روپئے کے کلاسس شروع کئے گئے جس سے غیر ملکی بڑی تعداد میں متاثر ہوئے ہیں