ساری دنیا میں ہندوستان انسانی بحران کا شکار ملک : یوروپی یونین

,

   

شہریت ترمیمی قانون کیخلاف قرارداد پیش کرنے 150 یوروپی قانون سازوں کا فیصلہ ، مسلمانوں کے ساتھ بنیادی طور پر امتیازی سلوک ، کشمیر میں بھی ظلم و زیادتیوں کا تذکرہ

نئی دہلی ۔ /26 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) اقوام متحدہ ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق نے ہندوستان میں شہریت ترمیمی قانون نافذ کرتے ہوئے مسلمانوں کے ساتھ کئے جانے والے امتیازی سلوک کا نوٹ لیا اور کہا کہ ہندوستان ساری دنیا میں انسانی بحران کا شکار ملک سمجھا جاتا ہے ۔ یوروپی یونین کے زائد از 150 قانون سازوں نے شہریت ترمیمی قانون اور جموں و کشمیر کی صورتحال کے خلاف قرارداد پیش کرنے کا فیصلہ کیا ۔ یوروپی یونین پارلیمنٹ میں ارکان کی کثیرتعداد نے سی اے اے اور جموں و کشمیر دونوں پر 6 قراردادیں پیش کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ اس ہفتہ ان قراردادوں پر بحث ہوگی اور رائے دہی بھی کی جائے گی ۔ وزارت خارجہ ہند نے سرکاری طور پر ان قراردادوں پر تبصرہ کرنے سے انکار کردیا ۔ یوروپی یونین کے ان قراردادوں کے بعد ہندوستان اور یوروپی یونین کے درمیان تعلقات میں کشیدگی پیدا ہوسکتی ہے ۔ حکومت کے ذرائع نے کہا کہ ہمیں اطلاع دی گئی ہے کہ یوروپی یونین پارلیمنٹ کے بعض ارکان نے سی اے اے پر مسودہ قرارداد پیش کرنے کا ارادہ ظاہر کیا ہے ۔ سی اے اے ہندوستان کا داخلی معاملہ ہے ۔ برسلس میں یوروپی یونین پارلیمنٹ کا /29 جنوری سے اجلاس منعقد ہورہا ہے جس میں ہندوستانی وقت 6 بجے شام سے قراردادوں پر بحث شروع ہوگی اور /30 جنوری کو ووٹ ڈالے جائیں گے ۔ یوروپی کمیشن کے نائب صدر خارجی امور اور سکیورٹی پالیسی کے نمائندہ جوزف بوروول سب سے پہلے ہندوستانی شہریت ترمیمی قانون پر پہلا بیان دیں گے ۔ یوروپی یونین پارلیمنٹ میں جموں و کشمیر میں ہونے والی تبدیلیوں پر بھی بحث و مباحث ہوں گے ۔ موجودہ قراردادوں میں سے ہر ایک قرارداد میں سی اے اے پر توجہ دیتے ہوئے بیان دیا گیا ہے ۔ ان قراردادوں کو مختلف 6 سیاسی گروپوں کی جانب سے متعارف کیا جائے گا۔یوروپی پارلیمنٹ کے 751 ارکان کے منجملہ 626 ارکان ان مختلف گروپوں کی نمائندگی کرتے ہیں ۔ ہندوستان میں مذہبی اقلیتوں اور مسلمانوں پر ہونے والے مظالم کو انسانی حقوق کا سنگین بحران قرار دیا گیا ہے اور ہندوستان کے ساتھ تجارتی معاہدوں پر عمل آوری بھی متاثر ہوسکتی ہے ۔