سالگرہ یا ساتویں برسی

   

محمد ریاض احمد
وزیراعظم نریندر مودی کی حکومت سات سال کی ہوگئی ہے۔ ان سات برسوں کے دوران مودی حکومت نے ملک کی جو حالت کی ہے، وہ کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے۔ ملک ، عجیب و غریب حالات کا سامنا کررہا ہے اور خاص طور پر کورونا وائرس بحران نے مودی حکومت کی قلعی کھول کر رکھ دی ہے۔ لاکھوں کی تعداد میں لوگ اپنی زندگیوں سے محروم ہوچکے ہیں (سرکاری اعداد و شمار کے مطابق تقریباً 4 لاکھ اور غیرسرکاری اعداد و شمار کے مطابق 42 لاکھ اموات) اور معیشت اسی طرح تڑپ رہی ہے جس طرح ہمارے ہسپتالوں میں آکسیجن نہ ملنے کے باعث کورونا متاثرین تڑپ تڑپ کر مر رہے ہیں۔ ان کی سانسیں بہت مشکل سے اُکھڑ رہی ہیں، لیکن اس کے باوجود ہمارے وزیر داخلہ امیت شاہ یہ کہنے سے نہیں شرماتے کہ ہندوستان نے مودی حکومت کے سات سال کے دوران بے مثال کارنامے انجام دیئے ہیں۔ امیت شاہ ہی نہیں بلکہ بی جے پی کے کئی قائدین نے سوشیل میڈیا کا استعمال کرتے ہوئے وزیراعظم نریندر مودی کو مبارکباد دی ہے۔ امیت شاہ کے مطابق مودی نے ملک کے غریبوں، کسانوں اور محروم طبقات کی زندگیوں کو بہتر بنانے کے لئے زبردست اقدامات کئے ہیں۔ ان کے خیال میں وزیراعظم کی ایک مضبوط قیادت ملک کو ملی ہے اور مودی کی جو بہبودی پالیسیاں ہیں، ان کی جتنی تعریف کی جائے، وہ کم ہے۔ امیت شاہ کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ سات سال کے دوران عوام نے مودی حکومت پر جو اعتماد کیا، وہ غیرمتزلزل رہا۔ امیت شاہ یہ بھی کہتے ہیں کہ مودی حکومت نے غیرمعمولی ترقی، سلامتی، عوامی بہبود اور شاندار و تاریخی اصلاحات کی ایک منفرد مثال پیش کی ہے۔ انہوں نے اس اعتماد کا بھی اظہار کیا کہ مودی جی کی بصیرت افروز قیادت میں ہم ہر چیلنج سے باہر نکل آئیں گے اور ہندوستان کا ترقیاتی سفر بناء رکاوٹ جاری رہے گا۔ یہ تو امیت شاہ اور بی جے پی قائدین کہہ رہے ہیں لیکن اٹل بہاری واجپائی کابینہ میں وزیر رہے ارون شوری کووڈ بحران کیلئے نریندر مودی حکومت کو ذمہ دار قرار دیتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ کووڈ بحران سے نمٹنے میں مودی حکومت بری طرح ناکام رہی اور اس کی ناکامی انسانیت کے خلاف جرم کے مترادف ہے۔ مرکزی حکومت نے موجودہ سنگین حالات میں عوام کو ان کے حال پر چھوڑ دیا ہے۔ ایسے میں عوام اپنی حفاظت آپ کریں اور ایک دوسرے کا خیال رکھیں۔ اکثر بی جے پی قائدین، کورونا بحران سے نمٹنے میں ناکامی پر پردہ ڈالنے کیلئے ببانگ دہل یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ یہ مودی حکومت کی ناکامی نہیں بلکہ ’’سسٹم کی ناکامی ہے‘‘ تاہم ارون شوری اسے سسٹم کی نہیں بلکہ مودی حکومت کی ناکامی قرار دیتے ہیں۔

ارون شوری یہ بھی کہتے ہیں کہ موجودہ حالات کے تعلق سے ارون دھتی رائے نے جو لفظ ’’انسانیت کے خلاف جرم‘‘ استعمال کیا ہے، وہ بالکل ٹھیک لفظ ہیں۔ کورونا بحران سے نمٹنے میں دوسری کئی ریاستوں کی بہ نسبت گجرات کا ریکارڈ بہت ہی خراب ہے۔ سب اچھی طرح جانتے ہیں کہ کئی برسوں تک گجرات کا سسٹم وزیراعظم کے ہاتھوں میں تھا، تو کیا یہ وزیراعظم کی ناکامی نہیں؟ مودی پر شدید تنقید کیلئے مشہور ارون شوری کے مطابق مودی ایسے لیڈر ہیں جو اپنی غلطی تسلیم نہیں کرتے اور یہ سمجھتے ہیں کہ وہ جو کچھ کرتے ہیں، بہتر کرتے ہیں۔ شاید اسی وجہ سے وہ بڑے آرام سے سوتے ہیں۔ سات برسوں میں مودی حکومت کی کارکردگی کے بارے میں تفصیلات میں جانے سے قبل ہم آپ کو بی جے پی لیڈر سبرامنیم سوامی کے اُس بیان کی طرف لے جاتے ہیں جس سے اندازہ ہوگا کہ وزیراعظم نریندر مودی کس طرح کورونا وائرس سے پیدا شدہ بحران سے نمٹنے میں ناکام رہے۔ سبرامنیم سوامی نے تو وزیراعظم کو مشورہ دے دیا ہے کہ وہ کووڈ کے خلاف جنگ کی کمان مرکزی وزیر نتن گڈکری کے حوالے کردیں، کیونکہ تیسری لہر بچوں کو نشانہ بنائے گی اور اس سلسلے میں ماہرین وبائیات، سائنس داں اور ڈاکٹرس انتباہ بھی دے رہے ہیں۔ ایسے میں دفتر وزیراعظم پر بھروسہ کرنا فضول ہے۔ اس کا کوئی فائدہ نہیں۔ دوسری طرف صحافی ندیش تیاگی کہتے ہیں کہ کورونا انفیکشن، مودی حکومت کی اِسکرپٹ کے حساب سے نہیں آیا، اس لئے اس کا کوئی تسلی بخش جواب مودی حکومت کے پاس نہیں۔ اہم بات یہ ہے کہ عوام ، نریندر مودی کی تمام ناکامیوں، غلطیوں بلکہ مسلسل غلطیوں اور مخالف عوام سفاکیوں کو نظرانداز کررہے ہیں۔ بی جے پی رکن پارلیمان کرن کھیر کے شوہر اور فلم اداکار انوپم کھیر جیسے مودی حامی کا یہ کہنا ہے کہ کسی کی بھی زندگی کسی ایک شخص کی شبیہ بنانے سے زیادہ اہمیت رکھتی ہے۔ اس طرح کے بیانات ایک طرح سے بدلتی ہوئی فضاء کی طرح اشارہ کررہے ہیں۔ خود بھکت پریشان ہیں۔ گجرات سے لے کر اُترپردیش تک نعشوں پر جھوٹ کا پردہ ڈالنے کی کوشش کی جارہی ہے،

لیکن ہر روز نعشیں ان کے جھوٹ کو بے نقاب کررہی ہیں۔ نوٹ بندی کے ذریعہ ملک کی معیشت تباہ و برباد کردی گئی۔ اس وقت بینکوں اور اے ٹی ایم کے باہر قطاروں میں ٹھہر ٹھہر کر لوگوں نے اپنی جانیں دے دیں۔ جی ایس ٹی کے ذریعہ بھی کاروباری طبقہ کو شدید متاثر کیا گیا۔ انتخابی کامیابی کیلئے فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو نقصان پہنچایا گیا اور امیت شاہ نے محروم طبقات کی بہبود کیلئے مودی حکومت کی جو ستائش کی ہے، اس کے برعکس محروم طبقات یعنی دلتوں کے ساتھ ساتھ مسلمانوں کو نشانہ بنایا گیا۔ بے شمار دلت اور مسلمان فرقہ پرستوں کی گندگی سیاست اور ظلم و تشدد کا شکار بن کر اس دنیا سے چل بسے۔ اگر دیکھا جائے تو مودی حکومت میں مہنگائی بڑھ گئی ہے، خاص طور پر اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اس قدر اضافہ ہوا کہ غریب اور متوسط طبقہ ان اشیاء کو خریدنے کا متحمل نہیں رہا۔ مودی جی نے اقتدار سنبھالنے کے بعد کبھی من کی بات کی تو کبھی عجیب و غریب نعرے لگائے جس میں سے ایک نعرہ ’’بیٹی پڑھاؤ، بیٹی بچاؤ‘‘ کا بھی تھا، لیکن دہلی سے لے کر یوپی اور ملک کی دوسری ریاستوں میں خواتین کی عصمتیں محفوظ نہیں۔ (7 برسوں کے دوران تقریباً 3 لاکھ خواتین کی عصمتیں لوٹی گئیں)’’سب کا ساتھ ، سب کا وکاس‘‘ کا نعرہ مودی نے دیا اور اس نعرے کو پرکشش بنانے کے لئے ’’سب کا ساتھ، سب کا وکاس، سب کا وشواس‘‘ کا اضافہ کردیا لیکن کبھی بھی وہ عوام کی اکثریت کا وشواس (بھروسہ) حاصل نہیں کرسکے۔ مہنگائی کا یہ حال ہوگیا ہے کہ پٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں فی لیٹر 100 روپئے کو پار کرچکی ہیں۔ پکوان گیاس کی قیمت میں تین گنا اضافہ نوٹ کیا گیا خوردنی تیل کی قیمتوں میں 70% اضافہ ہوا اور حالیہ عرصہ کے دوران سارے ہندوستان بلکہ ساری دنیا نے گنگا میں تیرتی اور شمشان گھاٹوں میں انتظار کرتی نعشوں کا مشاہدہ کیا اور یہ بھی دیکھا گیا کہ بڑے ہی ظالمانہ انداز میں گنگا کے کنارے نعشوں کو مٹی میں دبایا جارہا تھا۔ سات سالہ اقتدار میں مودی حکومت کا یہ بھی کارنامہ رہا کہ چین نے ہماری زمین پر قبضہ کرلیا لیکن مودی حکومت نے ہر بار اس بات کی تردید کی۔ سات سال کے دوران ’’گوبر ، گاؤ موتراور گاؤ ‘‘کو زیادہ اہمیت دی گئی۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ سات برسوں تک جھوٹ بولنے والی حکومت کے بارے میں کانگریس قائدین نے جو کچھ کہا ہے وہ واقعی سچ ہے یا نہیں۔ کانگریس قائدین کے مطابق مودی حکومت نے ملک کو نہ صرف سات برسوں میں تباہ و برباد کردیا جبکہ کانگریس نے 6 دہوں سے زائد عرصہ تک سخت محنت کے ذریعہ ملک کو ترقی کی بلندیوں پر پہنچایا تھا۔ 2024ء عوام کیلئے مودی حکومت کو سبق سکھانے کا ایک بہترین موقع ہے۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آیا عوام اس وقت گنگا میں تیرتی نعشوں، اسپتالوں میں تڑپتے لوگوں اور آکسیجن نہ ملنے پر دم توڑتے مریضوں، چیختی چلاتی ماؤں بہنوں روتے ہوئے باپ بیٹوں بھائیوں اترپردیش میں پنچایت الیکشن پر زبردستی بھیجے گئے 700 اساتذہ کی اموات، 800 ڈاکٹرس کے گزر جانے کے واقعات کو بھول پائیں گے؟ کیا وہ اپنی ماں، اپنے باپ، اپنی بہن، اپنے بھائی اور اپنے دوست کی موت کو فراموش کردیں گے۔ اگر فراموش نہیں کریں گے تو پھر مودی حکومت کو 2024ء میں شکست سے کوئی نہیں بچا سکتا۔ جھوٹ ، مکاری اور فرقہ پرستی بھی نہیں۔
mriyaz2002@yahoo.com