سال 2023 اسمبلی انتخابات میں شرمیلا کی قسمت آزمائی

   

کھمم یا پالیر حلقہ سے انتخاب لڑنے پر غور ، آئندہ ماہ کھمم میں جلسہ عام میں اعلان متوقع
حیدرآباد۔ ڈاکٹر وائی ایس راج شیکھر ریڈی کی دختر شرمیلا2023 میں ہونے والے ریاست تلنگانہ کے اسمبلی انتخابات میں حصہ لیں گی اور ان انتخابات کے دوران شرمیلا کھمم یا پالیر حلقہ اسمبلی سے مقابلہ کرسکتی ہیں کیونکہ ان حلقہ جات اسمبلی میں ریڈی طبقہ سے تعلق رکھنے والے رائے دہندوں کی قابل لحاظ آبادی کے علاوہ ڈاکٹر وائی ایس راج شیکھر ریڈی کے مداحوں کی بڑی تعداد موجود ہے۔ مسٹر کونڈا راگھو ریڈی جو کہ شرمیلا کے سیاسی عزائم اور ان کی مجوزہ سیاسی جماعت کے متعلق امور کی نگرانی کر رہے ہیں نے بتایاکہ ریاست تلنگانہ میں ’’راجنا راجیم‘‘کی بحالی کے لئے شرمیلا کی سیاسی جماعت کام کرے گی۔ انہوں نے بتایا کہ ریاست تلنگانہ میں شرمیلا کی سیاسی جماعت کے سلسلہ میں جاری تیاریاں عروج پرہیں اور اس بات کی کوشش کی جار ہی ہے کہ ریاست تلنگانہ میں شرمیلا کی سیاسی جماعت کو ڈاکٹر راج شیکھر ریڈی کے طرز حکمرانی کے سبب بہترین عوامی تائید حاصل کی جائے۔ مسٹر کونڈا راگھو ریڈی نے بتایا کہ ریاست تلنگانہ میں شرمیلا اپنی سیاسی جماعت اور اس کے نام کا 9 اپریل کو کھمم میں منعقد ہونے والے جلسہ عام میں اعلان کریں گی اور پارٹی قائدین اور کارکنوں کو اس بات کی ہدایات جاری کی جاچکی ہیں کہ وہ اس جلسہ ٔ عام کو بڑے پیمانے پر کامیاب بنانے کے اقداما ت کریں۔ شرمیلا کے انتخابات میں حصہ لینے کے سلسلہ میں لگائے جانے والے قیاس میں کہا جا رہاہے کہ وہ خود 2023 اسمبلی انتخابات میں حصہ لینے کا منصوبہ تیار کررہی ہیں اور ان کی توجہ ضلع کھمم پر ہے کیونکہ ضلع کھمم سے وائی ایس آر سی پی کے رکن پارلیمنٹ کے علاوہ دو ارکان اسمبلی منتخب ہوچکے ہیں اور اگر وہ مقابلہ کرتی ہیں تو اس کے مثبت نتائج برآمد ہونے کی قوی توقع ہے۔ بتایاجاتا ہے کہ ریاست تلنگانہ میں شرمیلا کی سیاسی جماعت کو مقبولیت حاصل ہونے کے سلسلہ میں کی جانے والی پیش قیاسی میں سیاسی ماہرین کا کہناہے کہ ڈاکٹر وائی ایس راج شیکھر ریڈی کے طرز حکمرانی کا کافی اہم دخل ہوگا اور 2009 تک کی حکمرانی ریاست کے عوام کو شرمیلا کی سیاسی جماعت کو مقبول بنانے میں اہم پیشرفت کا سبب ثابت ہوں گی۔ذرائع کے مطابق مسز شرمیلا 2014 اسمبلی اور پارلیمانی انتخابات کے نتائج کا جائزہ لینے میں مصروف ہیں اور اس بات کی کوشش کر رہی ہیں کہ 2014میں ریاست کی تقسیم کے بعد وائی ایس آر سی پی کو کس قدر عوامی تائید حاصل تھی اس کا جائزہ لیا جائے۔بتایاجاتا ہے کہ ریاست تلنگانہ میں شرمیلا تلنگانہ کی بہو کے طور پر عوام کے درمیان پہنچیں گی اور اپنی سیاسی جماعت کے ساتھ ریاست میں ’’راجنا راجیم‘‘ کی بحالی کے لئے جدوجہد کریں گی۔