اپنی درخواست ضمانت میں چودھری نے کہا تھا کہ اس کو کلیدی ملزم سولنکی کے انکشاف کرنے والے بیان کی بنیا دپر گرفتار کیاگیا تھا‘ لیکن اس کے قبضے سے کوئی بازیابی نہیں ہوئی ہے اور وہ کبھی بھی بالواسطہ یا بلاواسطہ طور پر کٹر ہندو یکتا کے واٹس ایپ گروپ سے کوئی تعلق نہیں تھا۔
نئی دہلی۔ شمال مشرقی دہلی 2020فسادات کے دوران ایک شخص کے قتل کے ملزم کو ایک دہلی کی عدالت نے ضمانت دی ہے‘کہاکہ درخواست ضمانت کی مخالفت کے نام پر استغاثہ نے عدالت کو گمراہ کرنے کی کوشش کی کیونکہ عینی شاہدین نے اس کا قصور ثابت نہیں کیا۔
عدالت نے پولیس کمشنر سنجے اڑوڑا سے بھی استفسار کیاہے کہ تمام تحقیقاتی افسران(ائی اواز) عدالت کو منصفانہ مدد کرنے کی ذمہ داری کے بارے میں حساس بنائیں۔ ایڈیشنل سیشنس جج پولاستیا پرم چالا مشرف نام کے شخص کے مبینہ قتل اور فسادات کے ایک معاملے میں رشبھ چودھری کی درخواست پر سنوائی کررہے تھے‘ متوفی کی نعش 27فبروری 2020کو گوکل پوری میں جوہیرا پوری کے قریب ایک نالے سے ملی تھی۔
پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق نعش کے جسم پر 12بیرونی ضربات ہیں اور موت کی وجہہ دماغ پر چوٹیں تھیں جو کند طاقت کے اثر سے پیدا ہوئیں۔
جج نے اپنے فیصلے میں کہاکہ ”حوالہ دئے گئے عینی شاہدین سے پوچھ تاچھ کی گئی ہے لیکن انہوں نے زیر بحث واقعہ کو ثابت نہیں کیاہے اورباقی دوگواہوں نے یہ دعوی نہیں کیاکہ انہوں نے ہجوم میں سے کسی بھی شخص کودیکھا ہے۔مجھے لگتا ہے کہ درخواست گذارضمانت کا حق دار ہے“۔
جج نے مزید کہاکہ”لہذا ضمانت کی درخواست کی اجازت دی گئی ہے اور درخواست دہندہ رشبھ چودھری کو 30000روپئے کی ذاتی بانڈاور اتنے ہی رقم کے ایک شخصی مچلکے کے ساتھ ضمانت دی جاتی ہے“۔ چارج شیٹ کے مطابق25فبرو ری کے روز ’کٹر ہندو یکتا‘ گروپ کی تشکیل عمل میں ائی۔
اس کا مبینہ مقصد ہندوؤں کو درپیش مشکلات کا عین مطابق بدلہ لینا اور مذہب کی بنیاد پر مختلف گروہوں کے درمیان دشمنی کو فروغ دینا تھا۔اس نے مبینہ طور پر اس طریقے سے کیا کیاجوہم آہنگی کو برقرار رکھنے کے لئے متعصبانہ تھا۔