ساورکر نے انگریزی کی مدد کی‘ رحم کی درخواستیں تحریر کیں۔ راہول گاندھی

,

   

ساورکر پر گاندھی کے نظریات سے عدم اتفاق کا شیو سینا لیڈر ادھو ٹھاکرے کی جانب سے اعلان کے بعد گاندھی کا یہ تبصرہ سامنے آیاہے۔
اکولہ۔کانگریس لیڈر راہول گاندھی نے جمعرات کے روز کہا ہے کہ ہندوتوا نظریہ ساز ونائک دامودر ساورکر نے انگریزوں کی مدد کی اور مزید کہاکہ اس نے انگریزوں کو ایک رحم کی درخواست بھی تحریر کی تھی۔

ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے گاندھی نے میڈیاکو ایک کاغذ دیکھا یا اوردعوی کیاکہ یہ ساورکر کا انگریزوں کولکھا ہوا مکتوب ہے۔

مہارشٹرا میں بھارت جوڑو یاترا کے آخری مرحلے کے دوران میڈیا سے بات چیت کے دوران گاندھی نے کہاکہ ”میں اس کی آخری لائن پڑھوں گا جس میں لکھا ہے کہ ’میں آپ کا بہت ہی فرمانبردار خادم بن کر رہوں گا‘ اور اس پر ساورکر کی دستخط ہے“۔

ساورکر پر گاندھی کے نظریات سے عدم اتفاق کا شیو سینا لیڈر ادھو ٹھاکرے کی جانب سے اعلان کے بعد گاندھی کا یہ تبصرہ سامنے آیاہے۔مہارشٹرا ڈپٹی چیف منسٹر دیویندر فنڈناویس نے بھی دعوی کیاکہ ساورکر کے متعلق گاندھی ”شرمندہ کردینے والے جھوٹ“ بول رہے ہیں۔

گاندھی نے کہاکہ ان کایہ خیال ہے کہ ساورکر نے خوف سے اس خط پر دستخط کئے ہیں اور ایساکرتے ہوئے مہاتما گاندھی‘ سردار پٹیل‘ پنڈت نہرواور جدوجہد آزادی کے دیگر رہنماؤں کو دھوکہ دیاہے۔

کانگریس ایم پی نے کہاکہ بی جے پی ملک میں نفرت‘ خوف او ردہشت پھیلارہی ہے“۔ اس تاثر پر کہ اپوزیشن بی جے پی کا مقابلہ کرنے میں ناکام رہی ہے‘ گاندھی نے کہاکہ یہ تاثرسطحی ہے کیونکہ اپوزیشن میڈیااورعدلیہ کو کنٹرول نہیں کرتی ہے۔

انہوں نے کہاکہ ”اپنے مخالفین سے بھی ہمدردی او رپیار کرناہندوستان کے اقدار ہیں۔ یاترا بھی ایسا ہی کررہی ہے“۔انہوں نے کہاکہ ”آپ اپنے مخالفین کی سونچ سے عدم اتفاق پیار او رمحبت کے ساتھ کرسکتے ہیں“۔

انتخابات سے قبل کانگریس او راپوزیشن قائدین کی ”نظریات کے ساتھ غداری“ کرتے ہوئے بی جے پی میں شامل ہونے کے سوال پر گاندھی نے کہاکہ اس سے اپوزیشن کا صفایاہوجائے گا۔ انہوں نے کہاکہ ”وہی لوگ ہیں جو پیسوں کی خاطر بی جے پی میں شامل ہورہے ہیں۔

یہاں پر ارگرد صاف ستھرے لوگ ہیں اور وہ کانگریس میں ائیں گے“۔سال2024کے انتخابات کے لئے کیاوہ کانگریس کے وزیراعظم امیدوار ہوں گے پوچھنے پر گاندھی نے کہاکہ اسطرح کے سوالات کا مطلب یاترا سے توجہہ ہٹانا ہے۔

انہوں نے کہاکہ یاترا کی سونچ اس لئے ائی کہ ہندوستان اندر سے ٹوٹ پھوٹ کا شکار اورتکلیف میں تھا۔

انہوں نے کہاکہ یاترا کا موزانہ مہاتما گاندھی کے مارچ سے کرنا غلط ہے۔ کانگریس پر یاترا کے اثر کے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں گاندھی نے کہاکہ وہ کاہن نہیں ہیں اور اندازہ نہیں لگاسکتے کہ یاترا کاان کی پارٹی پرکیااثر پڑیگا۔