سبھاش چند ر بوس کی بیٹی کی مانگ’نیتا جی کو گھر واپس لائیں‘۔

,

   

مندر کے پجاری اورجاپانی حکومت باقیات حوالے کرنے کے لئے تیار ہے
یوم آزادی کے 76سال کے موقع پر پروفیسر انیتا بوس پی فاف‘ جونیتا جی سبھاش چندرا بوس کی بیٹی ہیں نے حکومت سے نیتا جی کو واپس ہندوستان لانے کی مانگ کی ہے۔

سال1945اور1946میں کی گئی خفیہ تحقیقات کے مطابق نیتا جی سبھا ش چندربوس8اگست1945کو ایک بیرون ملک میں مارے گئے تھے۔ ایسا مبینہ طور پر کہاجاتا ہے کہ ان کی موت ایک ہوائی جہاز حادثہ میں ہوئی ہے اور جاپانی افسران میں سے ایک نے ان کے باقیات کو اکٹھا کرکے ٹوکیو میں رینکوجی مندر میں محفوظ کردئے تھے۔

اس کے بعد سے تین نسلوں سے پجاری ان باقیات کی دیکھ بھال کررہے ہیں۔ آج ایک پریس کانفرنس میں بوس کی بیٹی نے کہاکہ اب جبکہ ٹکنالوجی مضبوط ہوگئی ہے‘ جدید ترین ڈی این اے جانچ کرانے ممکن ہے‘ بشرطیکہ کے باقیات سے ڈی این اے نکالا جاسکے‘ ان لوگوں کے لئے جو اب بھی شک کرتے ہیں کہ نیتا جی کی موت8اگست1945کوہوئی ہے۔

اس کے علاوہ انہوں نے مزید ذکر کیاکہ مذکورہ مندر کے پجاری اور جاپانی حکومت کو اس جانچ کے لئے کوئی اعتراض نہیں ہوگا اوروہ باقیات حوالے کرنے کے لئے تیار ہیں۔

ہندوستان‘ پاکستان او ربنگلہ دیش کی عوام سے نیتا جی کو واپس ان کے مادر وطن لانے میں مدد کرنے کی اپیل کرتے ہوئے انہوں نے ذکرکیاکہ ”ان کی زندگی میں ان کے ملک کی آزادی سے بڑھ کر کچھ نہیں تھا۔

اب چونکہ وہ آزادی کے لمحات کا لطف نہیں لے سکے ہیں‘ یہ وقت ہے کہ کم ازکم ان کے باقیات کو ہندوستان کی سرزمین پر واپس لایاجائے“۔