بی جے پی کے ایجنڈے میں اقلیتیں بھی‘ بنا ٹو ٹیر پلان۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نئی دہلی۔دوسری معیاد کے لئے این ڈی اے کے قائدین کے انتخابات کے بعد پہلی تقریر میں وزیراعظم نریندر مودی نے 2014کے ایجنڈے سب کا ساتھ‘ سب کا وکاس میں ’سب کاوشواس‘بھی جوڑ دیاہے۔
اب اس راہ پر چلتے ہوئے اقلیتوں کے وشواس جیتے کو ’ٹو ٹیر‘ خاکہ تیار کیاگیاہے۔پلان نمبر ون کے مطابق حکومت سرکاری اسکیموں کا چہرہ بدلے گی۔
مرکزی وزرات اقلیتی بہبود اور بی جے پی کی برسراقتدار حکومتوں سے کہا گیاہے کہ وہ اپنے تحت اقلیتی وزرات کے ذریعہ چلائے جانے والی اسکیمات کو نئی شکل دیں۔
اسکیمات زیادہ لوگوں تک پہنچانے کو یقینی بنانے پر زوردیا گیا ہے۔ عوام تک اسکیمات پہنچے کی ذمہ داری مقامی حکومتوں کوہوگی۔
پی ایم او وقت بے وقت پر اجلاس منعقد کرے اورجائزہ لے کتنے لوگوں تک اسکیمات پہنچ رہے ہیں۔
بی جے پی کی برسراقتدار ریاستوں میں بھی اقلیتوں کی آبادی کے تناسب سے بجٹ میں اضافی کی ضرورت پڑتی ہے تو کسی قسم کی ہچکچاہٹ محسوس نہ کرنے کی بھی ہدایت دی ہے۔
دوسری ریاستوں کی بہتر اسکیمات کو اپنائیں۔ اس یوجنا پر مرکزی اقلیتی بہبود کی وزرات نے کام کرنا شروع کردیاہے۔
مرکزی وزیر مختار عباس نقوی نے پچھلے سال اعلان کیاتھا کہ مرکز ی حکومت اقلیتوں کے پانچ کروڑ طلبہ کو اسکالرشپ فراہم کرے گی۔ اس میں لڑکیوں کا تناسب پچاس فیصد ہوگا۔
مدرسوں کے طلبہ کو کمپیوٹر اور عصری تعلیم فراہم کی جائے گی۔ پلان دوم کے مطابق وزیراعظم مودی کا ماننا ہے کہ دلوں کی دوری مٹانے کے لئے سماج ہم آہنگی میں اضافہ ہوگا۔
بی جے پی رکن پارلیمنٹ اور ارکین اسمبلی کو یہ پیغام دیا گیا ہے کہ الیکشن میں کس نے ووٹ دیا ہے او رکس نے نہیں دیا ہے اس پر بات نہ کریں۔
انہیں ہر مشکل میں اقلیتی طبقات کے ساتھ کھڑے ہونا ضرورہوگا۔ عید کی نماز کے بعد الگ الگ علاقوں میں بی جے پی کے منتخب نمائندے گئے او رمسلمانوں کومبارکباد دی۔
یوپی میں ڈپٹی چیف منسٹر ڈاکٹر دنیش شرٹما خود عید گاہ پہنچ گئے۔
یہ بھی کہاگیا ہے کہ اگر اقلیتی طبقات کے کسی فرد کے خلاف ہجومی تشددکا واقعہ پیش آتا ہے ملزمین کے خلاف علاقائی حکومت کوسخت کاروائی کرنا چاہئے۔
مقامی قائدین کو ملزمین کی حمایت میں کسی بھی قیمت میں نہیں کھڑے ہونا چاہئے۔