سدی پیٹ میں وقف املاک پر غیرمجاز قبضے ، عہدیداروں کی خاموشی معنی خیز

   

درگاہ حضرت سید کریم اللہ شاہ قادریؒ کیلئے مختص 5 ایکڑ 39 گنٹے اراضی میں صرف ایک ایکر 5 گنٹے باقی ، درگاہ کی حد بندی کا آغاز قابل تحسین

سدی پیٹ :ضلع سدی پیٹ میں کئی ایک وقف جائیدادیں موجود ہیں۔ تلنگانہ میں آئے دن اوقافی املاک کو مٹانے کے واقعات رونماں ہورہے ہیں، جن میں کوئی غیر یا پھر ہماری ہی نشستوں کے اثرو رسوخ افراد کی ملی بھگت شامل دیکھائی دے رہی ہے۔ حالیہ دنوں میں شاہ میرپیٹ کی تاریخی قطب شاہی مسجد کو رات کی تاریکی میں شہید کردیا گیا تو وقف بورڈ کو درگاہ حسین شاہ ولی کے مقدمہ میں شکست سے دوچار ہونا پڑا۔ ایسے تعصب بھرے دور میں جہاں اوقافی املاک کو مٹاکر ذاتی ملکیت بتاکر ہضم کیا جارہا ہے وہیں سدی پیٹ دفتر مجموعی کلکٹریٹ کے روبرو موجود کمان جو درگاہ حضرت سید کریم اللہ شاہ قادری کی ہے جسے عام طور پر بندارم درگاہ سے موسوم کیا جاتا ہے۔ درگاہ حضرت سیدکریم اللہ شاہ قادری موضع بندارم ضلع سدی پیٹ میں واقع ہے جہاں دور دراز سے زائرین آتے ہیں اور اپنی عقیدت مندی کا مظاہرہ پیش کرتے ہیں درگاہ کے تحت 5 ایکٹر 39 گنٹہ اراضی مختص کردہ تھی جس پر قابضین نے قبضہ کرتے رہے ،سابق متولی فضل علی شاہ قادری مرحوم نے بھی سدی پیٹ کے مسلمانوں کو واقف کروایا ۔ مگر بے سود ثابت رہی۔ درگاہ کے تحت اب صرف 1 ایکٹر 5 گنٹہ زمین موجود ہے۔ سدی پیٹ ضلع میں بے انتہاء اوقافی جائیدادیں ہیں جس کو فروخت کرتے ہوئے غیروں کے بشمول مسلمانوں کے قائدین اوررہبر و رہنماؤں نے بھی اپنا لقمہ بنایا ہے۔ سدی پیٹ کے نواحی علاقہ نرساپور و مٹ پلی میں کئی ایکٹر اوقافی جائدادوں کو مٹایا گیا ہے۔ ایک سیاسی شخصیت جو مسلمانوں کو ورغلاکر عام مسلمانوں کو بیوقوف بناکر انکی تائید حاصل کرتے ہوئے کروڑ ہا مالیت کی اراضی کو بیچ کر نگلنے میں کامیاب ہوگئے۔چند دن قبل ٹی آر ایس مینارئٹی قائد جو رئیل اسٹیٹ کا کاروبار کرتے ہیں موصوف کی جانب سے درگاہ کی آراضی پر وینچر بنایا گیا ہے بعد ازاں درگاہ متولی کی جانب سے وقف بورڈ کے اعلی عہدیداروں سے شکایت بھی کی گئی مگر متعلقہ عہدیداروں کی خاموشی معنی خیز رہی۔ درگاہیں چونکہ عام طور پر وقف کردہ ہوتی ہیں اور ریاستی حکومت وقف بورڈ پر اسکی زمہ داری عائد ہوتی ہے مگر یہاں ایسا نہیں ہے۔ سدی پیٹ کو ضلع کا درجہ ملنے کے بعد سے گویا سدی پیٹ کی خاک نے بھی چندن کا روپ لے لیا ہے۔ اور قابضین کی نگاہیں کھلی اور لاوارث املاک کی تاک میں ہیں۔ ایسے میں مذکورہ درگاہ شریف جسکی حد بندی بھی نہیں ہے اور درگاہ شریف کی کھلی آراضی قابضین کی نگاہوں میں کھٹک رہی ہے۔ ایسے وقت میں متولی صوفی شاہ محمد فضل اللہ قادری الاعظمی الکریمی نے درگاہ شریف کی حد بندی اور باب الداخلہ کی تعمیری کام کا بعد نماز جمعہ آغاز کیا ہے۔ اس موقع پر متولیان عادل قادری، خلیل قادری، امان قادری، خواجہ نصیر الدین، طاہر بھائی، حیدر بھائی موجود تھے۔