سردیوں میں ہارٹ اٹیک کے خدشات کیوں بڑھ جاتے ہیں؟

   

لندن ۔ سردیوں میں یوں تو صحت کے حوالے سے متعدد پیچیدگیاں پیدا ہوتی ہیں جیسے عمومی طور پر نزلہ زکام، گلے کی تکلیف، فلو اور دیگر موسمی بیماریاں وغیرہ لیکن اس میں سب سے اہم اور خطرناک معاملہ امراض قلب ہے۔دراصل درجہ حرارت کے گرتے ہی خون کی شریانیں تنگ ہوجاتی ہیں جس سے اسٹروک یا ہارٹ اٹیک کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق سردیوں میں شریانوں کی اسی تنگی کی وجہ سے دل کے پٹھوں کو خون پہنچانے والی نالیاں بھی سکڑجاتی ہیں جس کی وجہ سے سینے میں شدید قسم کی تکلیف ہوتی ہے جوکہ دل کا دورہ یا امراض قلب کا محرک ہوتی ہیں۔ ایک نئی تحقیق کے مطابق موسم سرما میں بالخصوص صبح سویرے جس وقت سردی زیادہ محسوس کی جاتی ہے اس وقت ہارٹ اٹیک اور امراض قلب سے متعلق مسائل زیادہ سامنے آتے ہیں۔ سوال پیدا ہوتا ہے کہ سردیوں میں ہی امراض قلب کے مسائل کیوں کر زیادہ پیدا ہوتے ہیں۔ اس حوالے سے ماہرین نے کہا ہے کہ سردیوں میں دل کو خون کی اتنی ہی مقدار پمپ کرنا ہوتی ہے جتنا عمومی طور پرکیا جاتا ہے، لیکن اس کیلیے زیادہ اور سخت محنت درکار ہوتی ہے جس کے نتیجے میں بلڈ پریشر بڑھنے اور شریانوں کی تنگی کی وجہ سے ہارٹ اٹیک جیسے مسائل سامنے آتے ہیں۔ماہرین کے مطابق جسم کے باہرکا درجہ حرارت کا بلڈ پریشر کے ساتھ متضاد تعلق ہے، جس کی وجہ سے سردیوں میں شریانوں کے سکڑنے کی وجہ سے دل کو خون پمپ کرنے کیلیے زیادہ سخت محنت کرنا پڑتی ہے۔ خون کو دور دور تک جسمانی اعضا جیسے کہ جلد، پیروں اور دیگر اعضا تک پہنچانا ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ سرد موسم میں ایک اور مسئلہ بلڈکلوٹنگ کا بھی ہوتا ہے اور یہ سب مل کر امراض قلب کے خطرے کا باعث بنتے ہیں۔