: سرپنچ کنیز فاطمہ کو سلام : اسکول میں ٹیچر غیر حاضر رہنے پر خود بن گئی ٹیچر

   

حیدرآباد۔ 6 اگست (سیاست نیوز) عام طور پر عوامی منتخبہ نمائندے اپنے حلقہ میں ترقیاتی کاموں کو انجام دینا ہی اپنی ڈیوٹی سمجھتے ہیں لیکن تلنگانہ کے ایک گرام پنچایت کی سرپنچ کنیز فاطمہ ان تمام منتخبہ نمائندوں سے الگ ہیں جو اپنے گرام پنچایت میں عوام کے ہر کام کو انجام دینا ہی اپنی ڈیوٹی تصور کرتی ہیں۔ ضلع نرمل کے بھینسہ ڈیویڑن کنٹالہ منڈل کے اولہ گرام پنچایت کی سرپنچ کنیز فاطمہ نے گورنمنٹ پرائمری اردو اسکول میں تدریسی خدمات انجام دیتے ہوئے قابل تحسین اقدام انجام دیااولا گورنمنٹ پرائمری اردو میڈیم اسکول میں 100 سے زائد طلبہ زیر تعلیم ہے جن کیلئے حکومت کی جانب سے صرف ایک ہی سرکاری ٹیچر مقرر ہے اور آج یعنی ہفتہ کو سرکاری ٹیچر رخصت پر چلے گئے جس کے سبب طلبہ کی تعلیم متاثر ہوتے دیکھ کر سرپنچ کنیز فاطمہ نے خود ٹیچر کی خدمات انجام دی۔ کنیز فاطمہ نے کہا کہ کئی مرتبہ اسکول میں اساتذہ کی کمی سے متعلق نمائندگی کی گئی لیکن پھر بھی مسئلہ کی یکسوئی عمل میں نہیں آئی۔ انہوں نے حکومت اور ضلع انتظامیہ سے درخواست کرتے ہوئے کہا کہ مذکورہ اسکول میں طلبہ کی تعداد کے اعتبار سے اساتذہ کی جائیدادوں کے تقرر کو یقینی بنایا جائے اور کہا کہ مقامی وی ڈی سی کمیٹی کی جانب سے مذکورہ اسکولی طلبہ کے لئے دو اساتذہ مقرر کرتے ہوئے موضع کی کمیٹی تنخواہ جاری کررہی ہے جوکہ ایک مشکل مرحلہ ہے اور وی ڈی سی کمیٹی کے تحت منتخب دو اساتذہ طلبہ کی تعداد کے اعتبار سے ناکافی ہے۔