سرکاری دفاتر میں کورونا کے سبب ملازمین میں خوف و دہشت

   

بلدیہ حیدرآباد کا ہیڈ کوارٹر سنسان، ملازمین کو رعایت کیلئے این جی اوز سرگرم
حیدرآباد۔/13 جون، ( سیاست نیوز) سرکاری دفاتر میں کورونا کے کیسس میں اضافہ سے عہدیداروں اور ملازمین میں خوف و دہشت کا ماحول ہے۔ تلنگانہ سکریٹریٹ کی عارضی عمارت بی آر کے بھون اور جی ایچ ایم سی کے ہیڈکوارٹر کے علاوہ بعض دیگر سرکاری دفاتر میں کورونا کیسس منظر عام پر آنے کے بعد ملازمین کی تنظیموں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ صورتحال بہتر ہونے تک صرف 20 فیصد ملازمین کو باری باری دفتر حاضر ہونے کی سہولت دی جائے۔ سکریٹریٹ کی تلنگانہ این جی اوز اسوسی ایشن نے اس سلسلہ میں چیف سکریٹری سومیش کمار سے نمائندگی کی۔ انہوں نے کہا کہ کورونا کے کیسس میں دن بہ دن اضافہ تشویش کا باعث ہے اور ملازمین کی زندگیوں کو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔ لہذا صرف 20 فیصد ملازمین کو دفتر حاضر ہونے ہدایت دی جائے جبکہ دیگر ملازمین گھر سے کام کریں۔ اسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ دفاتر پہنچ کر کام کرنے سے ملازمین خوفزدہ ہیں۔ گزیٹیڈ آفیسرس اور این جی اوز کی تنظیموں کی جانب سے اس سلسلہ میں حکومت سے باقاعدہ نمائندگی کا امکان ہے۔ اسی دوران بلدیہ کے ہیڈ کوارٹر میں کورونا کیسس کے بعد سے دفاتر سنسان ہوچکے ہیں۔ میئر حیدرآباد بی رام موہن کے چیمبر میں کورونا کیسس کے بعد سے ملازمین میں خوف کا عالم ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ صرف 30 فیصد ملازمین کو دفتر آنے کی اجازت دی گئی ہے جبکہ باقی گھروں سے کام کررہے ہیں۔ مجلس بلدیہ کے ہیڈکوارٹر کے علاوہ حیدرآباد میں واقع دیگر بلدی دفاتر میں بھی کورونا کے کیسس منظر عام پر آنے کی اطلاعات ملی ہیں۔ بلدیہ کے دفاتر میں وزیٹرس کی تعداد بھی نہیں کے برابر ہوچکی ہے۔ لوگ ان دفاتر میں داخل ہونے سے گھبرارہے ہیں۔ عمارت کی چوتھی اور ساتویں منزل کے علاوہ پہلی منزل پر کئی دفاتر کو مہربند کردیا گیا ۔ جی ایچ ایم سی ہیڈکوارٹر جہاں ہمیشہ عوام کا ہجوم رہتا ہے وہ اب سنسان دکھائی دے رہا ہے۔