سرکاری رازداری ایکٹ پر دوبارہ غور کرنے کی ضرورت ہے۔ حامد انصاری

,

   

بی جی ورگس یادگار لکچرکے دوران ’’ سخت قومی پرستی کے دور میں صحافت‘‘ کے عنوان پر انہوں نے کہاکہ ’’ سخت قومی پرستی کو ائین کے تحت دئے گئے کسی فرد کے یقینی حقوق کو ضائع کرنا یا ان پر پابندی لگانے میں کوئی ہچکچاہٹ محسوس نہیں ہوتی‘‘۔

نئی دہلی۔ سرکاری راز داری ایکٹ ( او ایس اے) کو ’’فرسودہ اور غیر متعلقہ ‘‘ قراردیتے ہوئے سابق نائب صدر جمہوریہ حامد انصاری نے ہفتہ کے روز اپنی تجویز میں مذکورہ ایکٹ پر موجودہ’’ حقائق او رمعیارات ‘‘ کی روشنی میں دوبارہ غور پر کی ضرورت پر زوردیا۔

بی جی ورگس یادگار لکچرکے دوران ’’ سخت قومی پرستی کے دور میں صحافت‘‘ کے عنوان پر انہوں نے کہاکہ ’’ سخت قومی پرستی کو ائین کے تحت دئے گئے کسی فرد کے یقینی حقوق کو ضائع کرنا یا ان پر پابندی لگانے میں کوئی ہچکچاہٹ محسوس نہیں ہوتی۔ لہذا اس کی حفاظت ضروری ہے‘‘۔

نیوز تنظیموں کے خلاف این ایس اے نافذ کرنے کی وارننگ کے متعلق استفسار کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ’’ مذکورہ سرکاری راز داری ایکٹ میری سمجھ سے ‘ دیگر دوسرے تمام قوانین کی طرح آج کے دور میں فرسودہ اور غیر متعلقہ ہے جب ٹھیک اسی طرح کی مصدقہ چیز دوسری زوایہ پر دستیاب ہے۔

یہ صرف اس کا استعمال کسی کے لئے مثال کے طور پر پیش کیاجاسکتا ہے‘‘۔ یہ کہتے ہوئے اس کاشکار اسکالرس اور لوگ ہوئے رہے ہیں انہوں نے کہاکہ ’’ یہاں پر ایسی کئی چیزیں ہیں جومحدودہوکر رہ گئی ہیں اور عوام کی رسائی تک نہیں ہے‘ وہ کسی اور جگہ پر شائع ہوجاتی ہیں۔

تو بھلا کون اس کھیل میں شکست فاش ہوا ہے؟ ہمارے اپنے اسکالرس یا پھر ہمارے اپنے لوگ‘‘۔اس تقریب میں بی بی سی انڈیا کی پرینکا دوبے کو2018کے بہترین خاتون صحافی کے لئے چامیلی دیوی جین ایوارڈ کے خطاب سے نوازا گیا