سرکاری ملازمین اور اساتذہ کے خلاف کے سی آر کے اقدامات

   

ریونیو ڈپارٹمنٹ کے انضمام کی مذمت، کانگریس قائدین کی پریس کانفرنس
حیدرآباد۔19 اپریل (سیاست نیوز) کانگریس پارٹی نے الزام عائد کیا کہ چیف منسٹر کے چندر شیکھر رائو سرکاری ملازمین اور اساتذہ کے خلاف کام کررہے ہیں۔ میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے پارٹی کے ترجمان ہرش وردھن ریڈی اور مانوتا رائے نے کہا کہ چیف منسٹر نے تلنگانہ تحریک کے دوران اساتذہ اور سرکاری ملازمین کے رول کو فراموش کردیا ہے۔ ایم ایل سی انتخابات میں پارٹی کے تائیدی امیدواروں کی شکست کے بعد کے سی آر نے مخالف سرکاری ملازمین موقف اختیار کرلیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ میں 4 لاکھ 50 ہزار سرکاری ملازمین اور اساتذہ حکومت کی کارکردگی سے ناراض ہیں۔ 2014ء سے قبل تلنگانہ تحریک میں سرکاری ملازمین اور اساتذہ کے حصہ لینے کے سبب ٹی آر ایس کو استحکام حاصل ہوا۔ ملازمین اور اساتذہ نے 40 دن سے زائد تک عام ہڑتال کا ریکارڈ قائم کیا۔ ملازمین کی اسی طاقت کے نتیجہ میں صدر کانگریس سونیا گاندھی نے تلنگانہ ریاست کی تشکیل کا اعلان کیا۔ اب جب کہ نئی ریاست حاصل ہوچکی ہے اور کے سی آر دوسری میعاد کے لیے چیف منسٹر کے عہدے پر فائز ہوگئے لہٰذا انہوں نے اساتذہ اور سرکاری ملازمین کو فراموش کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کرپشن کے خاتمہ کے نام پر محکمہ مال کو پنچایت راج میں ضم کرنے کی تیاری کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریلوے ڈپارٹمنٹ میں این او سی اجرائی کے لیے کے ٹی آر کے قریبی شخص کو ذمہ داری دی گئی جس نے دھرانی ویب سائٹ کا آغاز کیا تھا۔ یہ ویب سائٹ ناکام ثابت ہوئی جس کے بعد محکمہ مال کے خلاف سازش تیار کی گئی۔ ہرش وردھن ریڈی نے الزام عائد کیا کہ گزشتہ پانچ برسوں میں اساتذہ کی مخلوعہ جائیدادوں پر تقررات نہیں کیئے گئے۔ حالانکہ ہر سال اساتذہ کی جائیدادوں پر بھرتی کا تیقن دیا جارہا ہے۔ سرکاری ملازمین کے لیے پی آر سی اور انٹریم ریلیف کا اعلان نہیں کیا گیا۔ تلنگانہ کے ملازمین نے کے سی آر کے وعدوں پر بھروسہ کرتے ہوئے تحریک میں حصہ لیا تھا۔ انہوں نے کہاکہ تمام محکمہ جات میں کرپشن عام ہوچکا ہے اور لیکن محض ریونیو ڈپارٹمنٹ کو نشانہ بنانا باعث حیرت ہے۔ کانگریس قائدین نے تلنگانہ میں سیاسی کرپشن میں اضافہ کا الزام عائد کیا اور کہا کہ اپوزیشن کے ارکان اسمبلی کو بھاری رقومات کے عوض خریدا گیا ہے۔