سرکاری ملازمین کی مکمل تنخواہ کی اجرائی یا کٹوتی پر تعطل برقرار !

,

   

اسٹامپس و رجسٹریشن خدمات کی بحالی اور شراب کی فروخت سے خاطر خواہ خاطر خواہ آمدنی نہیں ہوسکی

حیدرآباد۔21مئی (سیاست نیوز) تلنگانہ کے سرکاری ملازمین کو ماہ جون کی تنخواہیں مکمل ادا کی جائیں گی یا گذشتہ ماہ کی طرح کٹوتی کے ساتھ تنخواہوں کی اجرائی عمل میں لائی جائیگی؟۔ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں کٹوتی کا سلسلہ گذشتہ دو ماہ سے جاری ہے اور حکومت کی جانب سے گذشتہ ماہ یہ اشارے دیئے گئے تھے آئندہ ماہ مکمل تنخواہوں کی اجرائی عمل میں لائی جائے گی لیکن تاحال اس سلسلہ میں کوئی احکام جاری نہیں کئے گئے ۔ کہاجا رہاہے کہ حکومت کے محکمہ فینانس کی جانب سے محکمہ مال اور آرٹی اے کے علاوہ دیگر شعبوں کی آمدنی کا جائزہ لیا جارہا ہے تاکہ مختلف محکمہ جات کے ملازمین کی تنخواہوں کے سلسلہ میں احکامات جاری کئے جاسکیں۔ذرائع کا کہناہے کہ حکومت کی جانب سے ماہ مئی کی مکمل تنخواہ کی ادائیگی کی حکمت عملی تیار کی جا رہی ہے لیکن کافی کوششوں کے باوجود حکومت کی جانب سے بجٹ کو بہتر نہیں بنایا جاسکاہے جس کے سبب مکمل تنخواہوں کی ادائیگی ہنوز مشکوک ہے جبکہ تنخواہوں کی اجرائی کے سلسلہ میں محکمہ جاتی سطح پر بلوں کے جمع کروانے کا عمل شروع کیا جارہا ہے۔ محکمہ فینانس ذرائع کے مطابق حکومت کی جانب سے اسٹامپ اینڈ رجسٹریشن کی خدمات شروع کئے جانے کے بعد توقع کی جا رہی تھی کہ حکومت کی آمدنی میں اضافہ ہوگا لیکن تاحال حکومت نئی رجسٹریوں سے جو فیس حاصل ہوئی ہے وہ 100 کروڑ ہے جبکہ شراب کی آمدنی سے کافی توقع تھی لیکن حکومت نے جو توقع کی تھی اسکے مطابق شراب سے حاصل آمدنی بھی ریکارڈ نہیں کی گئی اسی لئے حکومت کی جانب سے ماہ مئی کی تنخواہوں کی بھی کٹوتی کے ساتھ اجرائی کے متعلق غور کیا جا رہاہے لیکن عہدیداروں کی جانب سے اس کی مخالفت کی جا رہی ہے اور کہا جارہا ہے کہ اگر ملازمین کی تنخواہوں میں مسلسل تین ماہ کٹوتی کی جائے تو اسکے منفی نتائج برآمد ہونے لگتے ہیں اور ملازمین کو بھی معاشی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے ۔ حکومت سے تنخواہوں کی ادائیگی کے سلسلہ میں تاحال کوئی قطعی فیصلہ نہ ہونے کے متعلق محکمہ فینانس ذرائع کا کہناہے کہ آئندہ 5تا6یوم کے دوران اگر رجسٹریشن اور دیگر ذرائع سے آمدنی میں بہتری پیدا ہوتی ہے تو ایسی صورت میں ریاستی حکومت کو مکمل تنخواہ کی اجرائی کی سفارش کی جاسکتی ہے۔