سرکاری وکیل کے طور پر پہلی مرتبہ سعودی عرب نے 50خواتین کا تقرر عمل میں لایاہے

,

   

ہر وہ ملازمت جس کی ذمہ داری انہیں دی جاتی ہے اس کو پوری قابلیت او رصلاحیت کے ساتھ خواتین پورا کرتے ہیں

ریاض۔ اپنی تاریخ میں پہلی مرتبہ سعودی عربیہ نے پیر کے روز تفتیش کار سرکاری وکیل کے طور پر 50خواتین کے تقرر کا شاہی فرمان جاری کیاہے۔

مذکورہ خواتین نے ریاض میں پبلک پراسکیوٹر کے ہیڈ کوارٹر میں ایک تقریب کے دوران جشن بھی منایا

جس میں مملکت کے پبلک پراسکیوٹر شیخ سعود المواجب‘ ڈپٹی پبلک پراسکیوٹر شیخ شالان بن راجیح بن شالان‘ او ردیگر عہدیداروں نے بھی شرکت کی ہے

شیخ سعود الموجب نے یہ کہاکہ ہر وہ ملازمت جس کی ذمہ داری انہیں دی جاتی ہے اس کو پوری قابلیت او رصلاحیت کے ساتھ خواتین اس کو انجام دینے بات سعودی خواتین نے ثابت کی ہے۔

انہوں نے کہاکہ ”سعودی عربیہ کی تاریخ میں پہلی مرتبہ اس اہم شعبہ میں ملازمت حاصل کرنے کی منظوری خواتین کو دی گئی ہے‘

خادمین حرمین شریفین کنگ سلمان اور ولی عہد شہزادی محمد بن سلمان کی جانب سے یہ موقع انہیں دینے میں دلچسپی دیکھانے کے لئے شکریہ“۔

الموجب نے مانا ہے کہ پبلک پراسکیوشن نے ایک شاندار ٹیم جو نوجوان سعودی مرد او ر خواتین پر مشتمل ہے کو اس شعبہ میں کام کے لئے منتخب کیاہے جو ملک کے نظم ونسق کی برقراری میں اہم موقف رکھتا ہے۔

خواتین ملازمین کا یہ پہلا بیاچ ہے اور اس شعبہ میں کام کے لئے بہت سارے اور کو بہت جلد کام پر مامور کیاجائے گا“۔

انہوں نے مزیدکہاکہ ”حالانکہ نو مقررہ خواتین میں زیادہ تر کو شرعیت او رقانون میں ایک قانونی پس منظر ہے‘ انہیں ایک سال مکمل تک کا کریمنلوجی میں ڈپلوما کورس سے گذرنا پڑے گا اور اور کورس

جس میں نصابی تعلیم اور مذکورہ شعبہ میں ٹریننگ برائے کام کے علاوہ شواہد اکٹھا کرنے والے اداروں کے دورے جیسے فارنسک ماہرین کومعاملات کے مختلف پہلوؤں کو قریب سے جاننے کا موقع فراہم کیاجائے گا“۔

عرب نیوز سے بات کرتے ہوئے حال میں تقرر عمل میں لائی جانے والی ایک پی پی ریہم السلوم نے بتایا کہ اس ملازمت کو حاصل کرنے کے لئے وہ کتنے سالوں سے کوشش کررہی ہیں۔

انہوں نے کہاکہ ”سرکاری وکیل کے طور پر کام کرنے اور درخواست دینے کی میں نے کوشش کی تھی‘ مگر مجھے کافی مشکلات پیش ائیں کیونکہ یہ ملازمت خواتین کے لئے دستیاب نہیں تھی

۔ پانچ سال بعد مجھے اپنا موقع ملا ہے“۔ انہوں نے مزید کہاکہ ”دنیا کے سامنے میرے ملک کی نمائندگی کا مجھے اعزاز حاصل ہے اور اس تجربے سے مجھے بہت مسرت ہے‘ جو میں سمجھتی ہوں کافی بڑی ذمہ داری ہے“۔

بپلک پراسکیوٹر کی حیثیت سے یہ عہدہ حاصل کرنے والی ایک اور خاتون العنود بن حماد نے بتایا کہ وہ اس کام کو شروع کرنے کے لئے کس قدر جذباتی ہیں۔

پرنس نورہ یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کرنے والی24سالہ قانون کی طالب علم نے عرب نیوز کو بتایا کہ مملکت کا 2030ویژن نے وہ چیز ممکن ہے جو عورتوں کے لئے ناممکن تھا۔ انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہاکہ ”ہر سعودی خاتون اب اپنا خواب پورا کرسکتی ہے۔

ہر شعبہ میں خواتین کے لئے بڑے پیمانے پر دروازے کھلے ہیں۔ یقینا میں بہت خوش نصیب ہوں جو انصاف کے حصول کے لئے بطور پبلک پراسکیوٹر کام کروں گی“۔

کے ایس اے میں خواتین کو ملازمت فراہم کرنے کے تناسب میں کافی اضافہ ہوا ہے کہ پیو ریسرچ سنٹر کی جانب سے جاری کردہ تفصیلات کے مطابق

جی 20ممالک برائے خواتین کو ورک فورس میں شامل کرنا کے معاملے میں پچھلے 20سال کے ریکارڈ میں سعودی عربیہ میں سب سے زیادہ ملازمتیں فراہم کی گئی ہیں

۔ ویژن 2030کے تحت سعودی عربیہ میں مزید صنعتیں خواتین کے لئے شروع کی جائیں گی جہا ں پر انہیں ان شعبوں میں ملازمتیں فراہم کی جائیں گی جہاں پرماضی میں کام کرنے کی خواتین کو اجازت نہیں تھی‘

جس میں فلائٹ کے اندر اور ٹیکسی ڈرائیونگ کے خدمات بھی شامل ہیں

۔ولی عہد محمدبن سلمان تیل کی معیشت کو تبدیل کرنے کے لئے دیگر اصلاحات کے علاوہ کام کرنے والے عملے میں خواتین کے تناسب کو بڑھانے کے فیصلے بھی لے رہے ہیں