سرکاری و غیر سرکاری اسکولس کے نصاب میں اردو کو لازمی مضمون کے طور پر شامل کرنے کی ضرورت پر زور

,

   

اردو کی سرپرستی حکومت کی ذمہ داری، اردو سے دوری تہذیب اور تشخص سے محرومی کا سبب، جناب زاہد علی خاں کا خطاب
حیدرآباد۔ 16؍جنوری۔( پریس نوٹ) ۔ اردو کی سرپرستی اور تلنگانہ کے تمام سرکاری و غیر سرکار اسکولس میں اردو کی نصاب میں شمولیت ریاستی حکومت کی ذمہ داری ہے۔ حکومت کی جانب سے ایسے اقدامات کئے جائیں کہ تمام مشنری اور گورنمنٹ اسکولس میں جہاں اردو داں طلباء و طالبات کی اکثریت ہے ان میں اردو کو لازمی مضمون کے طور پر شامل کیا جائے۔ ان خیالات کا اظہار جناب زاہد علی خاں ایڈیٹر روزنامہ سیاست نے کیا۔ وہ 14؍جنوری کی شام اردو ہال حمایت نگر میں ممتاز کالم نویس و مبصر جناب سعید حسین کے مضامین کے مجموعہ ’’تذکرہ مشاہیر‘‘ کی رسم اجراء کے بعد صدارتی تقریر کررہے تھے۔ جناب قمرالدین صدر نشین اقلیتی کمیشن، پروفیسر ایس اے شکور ڈائرکٹر و سکریٹری اردو اکیڈیمی، پروفیسر محسن عثمان ندوی، پروفیسر رحمت یوسف زئی، پروفیسر عبدالمجید بیدار، ڈاکٹر سید فاضل حسین پرویز ایڈیٹر گواہ، مولانا مظفر علی صوفی ابوالعلائی صدر نشین خسرو اکیڈیمی، جناب ضیاء الدین نیر کارگذار صدر تعمیر ملت، جناب عبدالرحیم خان سکریٹری انجمن ترقی اردو، جناب میر نجف علی خاں شہ نشین پر موجود تھے۔ ڈاکٹر جاوید کمال نے نظامت کے فرائض انجام دیئے۔ جناب زاہد علی خاں نے اردو کی حالت زار اور زبوں حالی پر تشویش اور تاسف کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس کے لئے خود اردو والے ذمہ دار ہیں۔ عصری تعلیم کے نام پر اردو سے دوری کی وجہ سے ہماری تہذیب اور تشخص بھی آہستہ آہستہ ختم ہوتی جارہی ہے۔ انہوں نے والدین کو تلقین کی کہ وہ اپنے گھروں میں اردو کا ماحول پیدا کریں۔جناب زاہد علی خاں نے سعید حسین کو ان کی تصنیف پر مبارکباد پیش کی۔

انہوں نے اس کتاب میں شامل مضامین پر سرسری تبصرہ کرتے ہوئے خالد المعینہ کی صحافتی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا۔ انہوں نے اردو صحافت کے معیار کو مزید بلند کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کتابوں کی اشاعت کے ساتھ ساتھ اس کی نکاسی کے وسائل بھی تلاش کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔پروفیسر ایس اے شکور نے جناب زاہد علی خاں کی تقریر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اسکولس میں اردو کو نصاب کا حصہ بنانے کے لئے تجویز حکومت کے زیر غور ہے۔ اس پر یقین ہے کہ عمل آوری ہوجائے گی۔ انہوں نے کہا کہ اردو کی ترقی کے لئے ریاستی حکومت سنجیدہ ہے اور اس نے کئی اقدامات کئے ہیں۔ انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ اردو داں طبقہ میں کتب بینی کی عادت آہستہ آہستہ ختم ہوتی جارہی ہے جبکہ کتابیں خرید کر پڑھنے کی عادت تو ابتداء ہی سے ان میں تھی ہی نہیں۔ پروفیسر ایس اے شکور نے صاحب کتاب کو ان کی کاوشوں کے لئے مبارکباد پیش کی۔پروفیسر محسن عثمان ندوی، پروفیسر رحمت یوسف زئی نے تذکرہ مشاہیر پر سیر حاصل تبصرہ کیا اور جن شخصیات پر مضامین لکھے گئے اس کے لئے مبارکباد پیش کی۔ اس موقع پر شاہین گروپ تعلیمی ادارے بیدر کے بانی ممتاز ماہر تعلیم ڈاکٹر عبدالقدیر کو تہنیت پیش کی گئی جنہوں نے اپنی تقریر میں شاہین گروپ کی قدم بہ قدم کامیابی پر روشنی ڈالی۔ ڈاکٹر سید فاضل حسین پرویز نے بھی خطاب کیا۔ جناب سعید حسین نے مہمانوں کا بہت ہی دلچسپ انداز میں خیر مقدم کیا اور ان کا تعارف پیش کیا۔ اس موقع پر جناب یوسف روش نے منظوم خراج تحسین سعید حسین کو پیش کیا۔اس تقریب میں پروفیسر مصطفیٰ کمال، نفیسہ خان، محبوب خاں اصغر، مولانا نصیرالدین، معین امر بمبو، نیر اعظم، ڈاکٹر محمد آصف علی اور کئی سرکردہ شخصیات موجود تھیں۔ تذکرہ مشاہیر میں 16مضامین صحافت، ادب، تاریخ، کے شعبوں سے تعلق رکھنے والی شخصیات کے خاکے شامل ہیں۔