سری لنکا میں دو گورنروں اور نو مسلم منسٹرس نے اپنا استعفیٰ پیش کردیا

,

   

ایسٹر سنڈے حملہ کے بعد سے ملک میں مسلسل کمیونٹی کو”نشانہ“ بنائے جانے کی وجہہ سے اجتماعی اقدام میں سری لنکا کے نو مسلم وزراء جس میں چار کابینہ درجہ رکھنے والے ہیں نے پیر کے روز استعفیٰ اپنا استعفیٰ دیدیا۔

سری لنکا مسلم کانگریس (ایس ایل ایم سی) کے لیڈر رؤف حکیم نے صحافیوں کو بتایا کہ اس اقدام کے ذریعہ مذکورہ انتظامیہ کو ہم مسلم سیاست دانوں پر دہشت گردوں سے تعلقات کے الزامات کی جانچ کے لئے”وقت اور موقع“ فراہم کرنا ہے

۔انہوں نے کہاکہ ”یا تو وہ ہمیں مجرم قراردے کر سزاء سنائیں‘ یا پھر ہمیں بے قصور قراردیں۔ ہمیں امید ہے کہ وہ اس ماہ کے اندر معاملے کوئی قطعی کام کریں گے“۔

انہوں نے کہاکہ ”حکومت کی کارکردگی کا انحصار اس پر ہوتا ہے جس میں وہ نفرت پر مشتمل تقاریر‘ نسلی تشدد کے حل اور جانچ کرنے کے طریقے کار کا اندازبدلے“۔

انہو ں نے مزیدکہاکہ ”افسوسناک دہشت گردحملے کی کمیونٹی کی جانب سے شدید مذمت کے باوجود بے قصور مسلمانوں کو منظم انداز میں نشانہ بنانے کاکام کیاجارہا ہے“

۔قبل ازیں مشرقی اور مغربی صوبہ کے مسلم گورنرس ایم ایل اے ایم حزب اللہ او راذاتھ سیلی 21اپریل کے بمباری واقعہ جس میں 250لوگوں کی موت ہوگئی تھی کے ضمن میں استعفیٰ کا مطالبہ کرتے ہوئے معروف بدھسٹ پادریوں کی جانب سے شروع گئی بھوک ہڑتال کے کچھ دن بعد اپنے عہدے سے استعفیٰ دیدیاتھا۔

مذکورہ پادری اتھورالیا راتھانے تھیرو‘ وزیراعظم رانیل وکرمے سنگھے کی زیرقیادت برسراقتدار پارٹی یونائیٹڈ نیشنل پارٹی(یو این پی) کے ایک پارلیمنٹرین ہیں۔

کینڈی میں دالڈا مالی گاواکے تاریخی بدھسٹ مند کے روانہ جمعہ کے روز سے تھیرو نے بھوک ہڑتال شروع کی تھی او رپانچ مطالبات پیش کئے تھے جس میں منسٹر ریشاد باتی الدین‘

او رگورنرس اے ایم اے ایم حزب اللہ او راذاتھ سیلی کے استعفیٰ شامل تھے جس ایسٹر حملے میں ملوث ہونے کے شبہ کا الزام ہے‘ مذکورہ سیاسی قائدین نے ان الزامات کو مسترد کردیا۔

صدرماتھری پالا سرسینا کے دفتر نے پیر کے روز یہ کہاکہ دونوں گورنرس کے استعفیٰ قبول کرلئے گئے ہیں۔