’’سعودی اور ایران پر چھائے جنگ کے بادل چھٹ رہے ہیں‘‘

,

   

وزیراعظم پاکستان کی سعودی فرمانروا اور ولیعہد شہزادہ سے ملاقات ، پاکستان سعودی اور ایران کا اہم ثالث : محمود قریشی
اسلام آباد ۔ 17 اکٹوبر (سیاست ڈاٹ کام) پاکستان کے وزیرخارجہ نے آج ایک اہم بیان دیتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کی ایران اور سعودی عرب سے بات چیت حوصلہ بخش ثابت ہوئی ہے جو دراصل خلیج میں پائی جانے والی کشیدگی کو کم کرنے کی ایک کوشش ہے۔ یاد رہیکہ عمران خان نے ایران اور سعودی کے درمیان پائی جانے والی کشیدگی کو کم کرنے کیلئے ایک ’’درمیانی‘‘ ملک کا کردار ادا کیا ہے کیونکہ سعودی کی تیل تنصیبات پر جو حملے ہوئے ہیں ان کیلئے سعودی نے ایران کو ہی مورد الزام ٹھہرایا ہے جبکہ ایران نے اس کی تردید کی ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان کچھ عرصہ قبل کشیدگی اس حد تک بڑھ چکی تھی کہ دونوں ممالک کے درمیان جنگ چھڑنے جیسی صورتحال پیدا ہوگئی تھی۔ ایک پریس کانفرنس کے دوران وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بات چیت ہماری توقعات سے بھی زیادہ حوصلہ بخش رہی۔ ایرانی قیادت نے ہمیں بتایاکہ وہ (ایرانی قیادت) کسی تیسرے فریق کی ثالثی میں بھی بات چیت کرنے کی ذہن سازی کرلی ہے۔ یہاں اس بات کا تذکرہ ضروری ہیکہ جاریہ ہفتہ میں عمران خان نے صدر ایران حسن روحانی کے علاوہ ایران کے سپریم قائد آیت اللہ علی خامنہ ای سے بھی ملاقات کی تھی جو عمران خان کا دوسری بار دورہ ایران تھا۔ پاکستان اور ایران 1000 کیلو میٹر تک اپنی سرحد کو شیئر کرتے ہیں۔ سعودی تیل تنصیبات پر کئے گئے ڈرون حملوں سے آناً فاناً تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہوگیا تھا جبکہ تیل کی پیداوار میں بھی نمایاں کمی کردی گئی تھی۔ منگل کے روز عمران خان نے ریاض پہنچ کر خادم حرمین شریفین شاہ سلمان اور ولیعہد محمد بن سلمان سے ملاقات کی تھی۔

عمران خان کے ساتھ دورہ میں شاہ محمود قریشی بھی شامل تھے۔ انہوں نے کہا کہ سعودی قیادت کو یہ بات اچھی طرح سمجھا دی گئی ہیکہ سعودی اور ایران کے درمیان پائی جانے والی کشیدگی میں پاکستان کا کیا موقف ہے اور ساتھ ہی ساتھ یہ بھی بتایا گیا ہیکہ ایران اس بارے میں کیا رائے رکھتا ہے۔ لہٰذا یہ بات اب قدرے وثوق سے کہی جاسکتی ہیکہ ایران اور سعودی عرب کی سوچ میں کافی نرمی آئی ہے اور جنگ کے بادل چھٹ رہے ہیں۔ اس جانب ایک اچھی پیشرفت کی ابتداء ہوگئی ہے جیسا کہ انگریزی میں کہاوت ہے ’’ویل بگن از ہاف ڈن‘‘۔ ہم نے اس میکانزم پر پیشرفت شروع کردی ہے جو تفصیلی بات چیت کا نتیجہ ثابت ہوگی۔ یہاں اس بات کا تذکرہ بھی دلچسپ ہوگا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات کافی مضبوط ہیں اور پاکستان کے زائد از 2.5 ملین شہری سعودی مملکت میں برسرروزگار ہیں اور خوشگوار زندگی بسر کررہے ہیں۔ اس کا مطلب یہ نہیں کہ پاکستان کے ایران کے ساتھ تعلقات خراب ہیں۔ یہ کہنا بہتر ہیکہ ایران کے ساتھ بھی تعلقات اچھے ہیں مگر ان میں وہ گرم جوشی نہیں ہے جو سعودی کے ساتھ تعلقات میں ہیں۔