سعودی بادشاہ او رولی عہد کے درمیان اختلافات ، بادشاہ کی غیر موجودگی میں ولی عہد کے اہم فیصلے 

,

   

لندن : سعودی عرب کے بادشاہ شاہ سلمان بن عبد العزیز او ران کے فرزند سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے مابین یمن میں جنگ سمیت دیگر اہم مسائل پر شدید اختلافات چل رہے ہیں ۔ اس بات کا دعویٰ لندن کے اخبار نے ’’ گارجین ‘‘ نے کیا ہے ۔ گارجین رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ دونوں اہم ترین شخصیات کی اختلافات اس وقت شروع ہو ئے سعودی صحافی جمال خشوگی کا استنبول میں سعودی قونصل خانہ میں قتل ہوا ۔ واضح رہے کہ امریکہ خفیہ ایجنسی سی آئی اے نے الزام لگایا تھا کہ ولی عہد محمد بن سلمان کی ہدایت پر جمال خشوگی کا قتل کیا گیا ہے۔

گارجین رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ۸۳؍ سالہ شاہ سلمان نے مصر کادورہ کیا تھا جہاں ان کے مشیروں نے انہیں خبردار کیا کہ ولی عہد محمد کے خلاف اقدامات کی صورت میں انہیں غیرمعمولی خطرہ ہے ۔ اس کی خبر زارت داخلہ کو ہونے کے بعد وزارت داخلہ نے ۳۰؍ سے زائد سیکیوریٹی مصر کو روانہ کی او رپہلے سے موجود سیکوریٹی اہلکاروں کو واپس آنے کی ہدایت دیدی گئی ۔ ذرائع کے مطابق مصر میں پہلے سے موجو د سیکوریٹی اہلکاروں میں بعض افسران شہزادہ محمد بن سلمان کے انتہائی وفادار مانے جاتے ہیں ۔ ذرائع کے مطابق شاہ سلمان کے مشیروں نے مصر کی جانب سے فراہم کردہ سیکوریٹی خدمات کو واپس کردیا ۔

ذرائع کے مطابق باپ ، بیٹے میں کشیدگی کو اس طرح بھی محسوس کیا جاسکتا ہے کہ شاہ سلمان کی وطن واپسی پر استقبال کیلئے جن افراد کی فہرست بنائی گئی تھی ان میں ولی عہد محمد بن سلمان کا نام شامل نہیں تھا ۔دوسری جانب شہزادہ محمد بن سلمان نے اپنے والد کی غیر موجود گی میں نائب بادشاہ کے عہدہ پر فائز رہے ۔او ران کی غیر موجودگی میں دو اہم فیصلہ کئے جس میں سے ایک امریکہ کیلئے ریما بنت بندر السعود کو سعودی سفیر مقرر کیا ۔اور اپنے حقیقی بھائی خالد بن سلمان کو نائب وزیر دفاع کا عہدہ تفویض کردیا ۔