مذکورہ بہنیں جو ستمبر کے مہینے سے روپوش ہیں ‘ سعودی عرب کی جانب سے مقرر کی گئی 28فبروری کی تاریخ ختم ہونے کے ساتھ جلاوطنی کاخوف بڑھ گیا ہے
ہانگ کانگ۔دوسعودی بہنیں جو ستمبر سے ہانگ کانگ میں روپوش ہیں کو ان کے غیر یقینی مستقبل کا اس وقت سامنا کرنا پڑا جب چین کی خود مختار شہر میں قیام کا آخری دن ان کے سامنے تھا۔دونوں نے چہارشنبہ کے روز ایچ کے سعودی بہنیں ہینڈل کے تحت ٹوئٹر پر لکھا کہ’’ ہمیں خوف ہے کہ جبری طور پر سعودی بھیج دیاجائے گا‘‘۔
کیونکہ جمعرات ہانگ کانگ میں ان کے قیام کا آخری روز تھا۔ہم نے دو ماہ قبل تین ممالک سے ایمرجنسی راحت ویزا کے لئے درخواست دی تھی۔ ہمیں امید ہے کہ ہمارامذکورہ ویزا بنا ء کسی تاخیر کے جاری کردیاجائے گا‘‘
Two Saudi sisters have fled #SaudiArabia & are now in Hong Kong. They are at risk of being deported back to the kingdom, which they say they escaped after experiencing beatings by their father & brothers.
Don't send them back. https://t.co/yDuRBKp7ro
— Amnesty International (@amnesty) February 27, 2019
مذکورہ بہنیں جن کاکہنا ہے کہ انہو ں نے عیسائی مذہب اختیار کرلیا ہے نے اپنے دعوی میں کہاکہ خاندان کے ساتھ چھٹیوں کے دوران وہ سری لنکا سے فرار ہوکر ہانگ کانگ پہنچ گئیں تھیں‘ جہا ں سے انہیں امید تھی کہ وہ آسٹریلیا کی فلائٹ میں سوار ہوجائیں گے۔
اپنے ٹوئٹر پر دونوں بہنوں نے دعوی کیا تھا کہ انہیں ہانگ کانگ ائیر پورٹ پر سعودی عہدیداروں نے رو ک لیاتھا جس کے بعد سے دونوں روپوش ہوگئے۔
مذکورہ دونوں بہنیں جن کی شناخت ریما او رراؤن کے طور پر ہوئے ہے کہ دعوی ہے کہ پکڑ جانے سے بچنے کے لئے دونوں نے تیرہ مرتبہ مقام تبدیل کیاہے۔
انہوں کا کہنا ہے کہ سعودی عربیہ نے ان کا پاسپورٹ منسوخ کردیا ہے مگر وہ اس کو دوبارہ بحا ل کرانے کے ہانگ کانگ کے سعودی سفارت خانہ کو جانے سے بھی ڈر رہے ہیں۔
ہانگ کانگ1951کے رفیوجی کنونشن پر دستخط کرنے والوں میں شامل نہیں ہے ‘ لہذا دونوں تیسرے ملک میں پناہ لینے کے متعلق سونچ رہی ہیں۔ ہانگ کانگ ایمیگریشن محکمہ نے ڈی پی اے نیوز ایجنسی سے ایک انفرادی کیس پر بات کرنے سے انکار کردیا ہے۔ دونوں کے وکیل بھی فوری طور پر تبصرہ کے لئے دستیاب نہیں تھے