سعودی عرب میں خواتین کو اب ملے گی یہ آزادی، اس قانون میں ہو گی تبدیلی

,

   

سعودی عرب میں اب خواتین مردوں کی رضامندی کے بغیر بیرون ملک سفر کر سکیں گی۔ سعودی حکومت اپنی گارجین شپ قانون میں تبدیلی کرنے جا رہی ہے۔ اس قانون کے تحت خواتین مرد محافظ یا رشتہ دار کی رضامندی کے بغیر بیرون ملک نہیں جا سکتی تھیں۔ وال اسٹریٹ جرنل کے مطابق، سعودی عرب میں 18 سال سے زائد عمر کی خواتین پر سفر کو لے کر پابندی اس سال ختم کی جا سکتی ہے۔

 ان مجوزہ تبدیلیوں کے تحت، 21 سال سے کم عمر کے لڑکوں کو بھی اپنے بیرون ملک سفر کے لئے کنبہ کے مردوں سے اجازت لینے کی ضرورت نہیں ہو گی۔ سعودی عرب کے اخبارات میں بھی ان قوانین میں اصلاحات کو لے کر خبر چھپی ہے۔ اگر سعودی حکومت اس طرح کا قدم اٹھاتی ہے تو وہاں کی خواتین کی زندگی پر اس کا بڑا اثر پڑے گا۔

سعودی عرب میں خواتین ایک طویل عرصہ سے اپنے حقوق کو لے کر آواز اٹھاتی رہی ہیں۔ دنیا بھر کے حقوق انسانی کے ادارے بھی یہ کہتے رہے ہیں کہ سعودی عرب میں مرد سرپرستوں کا نظام خواتین کو دوسرے درجے کا شہری بنا رہا ہے۔

سعودی عرب میں خواتین کو زندگی سے متعلق تمام بڑے فیصلوں میں مردوں کی اجازت ضروری ہوتی ہے۔ اس میں شادی، طلاق، غیر ملکی سفر اور پاسپورٹ شامل ہیں۔ اس نظام کی وجہ سے خواتین گھریلو تشدد کے خلاف بھی آواز بلند نہیں کر سکتی ہیں۔

خواتین کی آزادی پر عالمی تنقید کا سامنا کرنے کے بعد سعودی حکومت گارجین شپ کو لے کر بنے قانون کا جائزہ لینے پر مجبور ہوئی ہے۔