سعودی عرب پر دہشت گرد حملوں سے عالمی توانائی سربراہی کو خطرہ

,

   

ایران پر چھاپہ مار دہشت گردوں کی مدد کا الزام ، تنظیم رابطہ اسلامی سے شاہ سلمان کا خطاب

مکہ معظمہ ۔ یکم جون (سیاست ڈاٹ کام) سعودی عرب کے شاہ سلمان نے اپنی مملکت کو نشانہ بناتے ہوئے کئے گئے حالیہ حملوں کے لئے آج ایران پر سخت تنقید کی اور اِن واقعات کو دہشت گردی کے اقدامات قرار دیتے ہوئے کہاکہ اِن سے عالمی سطح پر توانائی کی سربراہی کو سنگین خطرات لاحق ہوگئے ہیں۔ شاہ سلمان آج یہاں مسلم قائدین کے اجلاس سے خطاب کررہے تھے۔ اِس علاقہ کی دو بڑی اور طاقتور حریفوں کے درمیان حالیہ ہفتوں میں بڑھنے والی کشیدگی کے درمیان سعودی شاہ کے یہ انتہائی سخت ترین الفاظ ہیں۔ ایران نے اگرچہ 57 عرب اور اسلامی ملکوں کی تنظیم رابطہ اسلامی یا او آئی سی میں اپنا نمائندہ تو ضرور روانہ کیا ہے لیکن اُس کی اعلیٰ قیادت نے شرکت سے گریز کیا۔ اسلامی چوٹی کانفرنس میں کئی اہم سیاسی قائدین اور ایشیاء، افریقہ و مشرق وسطیٰ کے اہم ممالک کے سربراہان نے شرکت کی۔ اگرچہ اِن سربراہان حکومت اور مملکت کی پالیسیاں اور ترجیحات ایک دوسرے سے بڑی حد تک مختلف اور جداگانہ ضرور ہیں لیکن بیت المقدس میں واقع مسجد الاقصیٰ کی حُرمت اور تقدس پر اِن تمام میں یکسانیت ہے جو ’قبلہ اوّل‘ پر یکساں موقف رکھتے ہیں۔ او آئی سی کے رکن ممالک کے درمیان مختلف اُمور پر شدید ترین اختلافات کے باوجود ایک حتمی اعلامیہ جاری کیا گیا جس میں مستقبل میں ایک فلسطینی مملکت کی بھرپور تائید کی گئی۔

اِس کے ساتھ ہی اسرائیلی قبضہ کی مذمت کرتے ہوئے فلسطینی پناہ گزینوں کی واپسی کے حق کو اُجاگر کیا گیا۔ لیکن یہ نظریات ٹرمپ انتظامیہ کے فیصلے سے متضاد ہیں کیوں کہ ٹرمپ انتظامیہ نے امریکی سفارت خانہ کو تل ابیب سے بیت المقدس منتقل کرنے کا فیصلہ کیا ہے کیوں کہ اُس نے بیت المقدس کو اسرائیل کا صدر مقام تسلیم کرچکا ہے۔ اِس کے علاوہ وائٹ ہاؤز کے ایک غیر معلنہ منصوبہ کے تحت فلسطینی قیادت کو پہلے ہی مسترد کیا جاچکا ہے۔ شاہ سلمان نے چوٹی کانفرنس کے افتتاح کے موقع پر تنظیم رابطہ اسلامی کے قائدین سے خطاب کے دوران کہاکہ دنیا کو دہشت گردی اور اُس کے ذرائع کے خلاف جدوجہد کرنا چاہئے۔ اُنھوں نے الزام عائد کیاکہ گزشتہ چند ہفتوں کے دوران متحدہ عرب امارات کے ساحل پر 4 تیل بردار جہازوں کو سبوتاج کا نشانہ بنایا گیا جس سے علاقائی امن و سلامتی اور بحری جہازوں کی آمد و رفت کو سنگین خطرات لاحق ہوئے ہیں۔ سعودی عرب میں تیل کی پائپ لائن پر ڈرون حملے کے لئے اُنھوں نے ایران کے تائید یافتہ دہشت گرد چھاپہ ماروں کو مورد الزام ٹھہرایا۔ شاہ سلمان نے کہاکہ ’’ہم اِس بات پر تشویش کا اظہار کرتے ہیں کہ اِس قسم کے تخریب کار دہشت گرد حملے جو نہ صرف مملکت سعودی عرب اور خلیجی علاقہ کو نشانہ بناتے ہوئے کئے گئے ہیں بلکہ اِس کے ذریعہ ساری دنیا کو توانائی کی سربراہی اور سمندری جہازوں کی آمد و رفت کی سلامتی کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے تاہم ایران نے اِن واقعات میں ملوث ہونے کی بارہا مرتبہ تردید کرچکا ہے۔ ایران کے صدر حسن روحانی نے تنظیم رابطہ اسلامی کے نام اپنے پیغام میں زور دیا تھا کہ فلسطینی کے احترام پر توجہ مرکوز کی جائے۔ صدر روحانی کے جمعہ کو شائع شدہ مکتوب میں کہا گیا تھا کہ مسلم قائدین کو چاہئے کہ وہ ٹرمپ انتظامیہ کے مجوزہ فلسطینی منصوبہ کے مقابلہ مملکت فلسطین کی اہمیت کو نظرانداز یا درکنار نہ کریں۔

بیت المقدس کو امریکی سفارت خانہ کی منتقلی پر اسلامی ملکوں کی تنقید
مکہ معظمہ ۔ یکم جون (سیاست ڈاٹ کام) 57 رکنی تنظیم رابطہ اسلامی نے متنازعہ شہر بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے اور وہاں امریکی سفارت خانہ کی منتقلی سے متعلق امریکی فیصلہ کی سخت مذمت کی۔ سعودی عرب کی میزبانی میں منعقدہ چوٹی کانفرنس میں امریکہ اور گواٹے مالا کی سفارت خانوں کی یروشلم منتقلی پر تنقید کی اور تمام رکن ملکوں پر زور دیا کہ وہ اِس شہر میں اپنے سفارت خانے کھولنے والے ممالک کا بائیکاٹ کریں۔ یہ بیان ایک ایسے وقت منظر عام پر آیا جب امریکہ کے صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے داماد جارج کشنر نے اِس ماہ کے اواخر بحرین میں منعقد شدنی مشرق وسطی امن کانفرنس میں اپنے منصوبہ کے اقتصادی پہلوؤں کا اعلان کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔