سعودی عرب کا پاکستان کو زبردست جھٹکا، تیل کی فراہمی اور قرض بند

,

   

سعودی کی درخواست پر پاکستان نے کوالالمپور چوٹی کانفرنس میں شرکت نہیں کی، اب ریاض سے مسئلہ پر رہنمائی کی اُمید : محمود قریشی

ریاض۔خراب مالی حالات کا سامناکررہے پاکستان کو سعودی عرب نے زبردست جھٹکا دیتے ہوئے اسے تیل کی فراہمی بند کرنے کے ساتھ ہی قرض دینے سے منع کردیا ہے ۔سعودی عرب نے یہ قدم پاکستان کے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کے کشمیر کے مسئلہ پر ہندوستان کے خلاف سخت رخ نہیں اپنانے کے لئے سعودی عرب کی رہنمائی والے ‘اسلامی تعاون تنظیم’ (او آئی سی) کو سخت وارننگ دینے کے بعد اٹھایا گیا ہے ۔مڈل ایسٹ مانیٹر نے اس کی اطلاع دی ہے ۔ سعودی عرب کے اس اقدام کے بعد دونوں ممالک کے درمیان عشروں سے جاری رشتہ ختم ہوگیا ہے ۔پاکستان کو سعودی عرب کو ایک ارب ڈالر کی ادائیگی بھی کرنی ہوگی۔ یہ رقم نومبر 2018 میں سعودی عرب کے 6.2 ارب ڈالر کے پیکج کا حصہ تھا، جو پاکستان کوسنگین معاشی بحران کے وقت دیاگیا تھا۔ اس پیکج میں مجموعی طور سے ڈالر میں قرض اور ایک تیل قرض سہولت تھی جس میں 3.2 ارب ڈالر کی رقم شامل تھی۔رپورٹ کے مطابق جب شہزادہ محمد بن سلمان نے گزشتہ برس فروری میں پاکستان کا دورہ کیا تھا، تب اس سودے پر دستخط کئے گئے تھے ۔پاکستانی وزیرخارجہ نے کہا تھا کہ ‘‘اگر آپ اس میں مداخلت نہیں کرسکتے ہیں تو میں وزیراعظم عمران خان کی رہنمائی میں ان اسلامک ممالک کی میٹنگ بلانے کے لئے مجبور ہوجاؤں گا جو کشمیر کے مسئلہ پر ہمارے ساتھ کھڑے رہنے کیلئے تیار ہیں۔’’ انہوں نے کہا کہ ‘‘میں ایک مرتبہ پھر پوری عزت کے ساتھ او آئی سی کو بتارہا ہوں کہ وزرائے خارجہ کی کونسل کی میٹنگ ہماری توقع ہے ۔’’ قریشی نے مزید کہا کہ ‘‘جیسا کہ سعودی عرب کی درخواست کے بعد پاکستان کوالالمپور چوٹی کانفرنس میں شرکت نہیں کیا اس لئے وہ اب ریاض سے اس مسئلہ پر رہنمائی کی امید کرتا ہے ۔’’ہندوستان کے گزشتہ برس جموں وکشمیر کے خصوصی ریاست کا درجہ ختم کرکے آرٹیکل370 کے کچھ التزامات اور دفعات 35 اے کو ختم کئے جانے کے بعد سے پاکستان او آئی سی کے وزرائے خارجہ کی میٹنگ کیلئے مسلسل دباؤ ڈال رہا ہے ۔کشمیر مسئلہ پر 22 مئی کو او آئی سی کے اراکین سے حمایت حاصل کرنے میں پاکستان کے ناکام رہنے کے بعد وزیراعظم عمران خان نے کہا تھا کہ اس کی وجہ یہ ہے کہ ہماری پاس کوئی آواز نہیں ہے اور ہمارے درمیان تقسیم ہے ۔ اس لئے ہم کشمیر پر او آئی سی میٹنگ میں ایک ساتھ نہیں آسکتے ہیں‘‘۔