سلامتی کونسل میں مستقل ارکان کے ویٹو اختیارات کم کرنے پر بحث

   

نیو یارک : اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں مستقل رکنیت کے حامل پانچ ممالک کے ویٹو اختیارات کو محدود کرنے کے لیے جنرل اسمبلی میں بحث شروع ہو رہی ہے،ویٹو پاور کے جائز استعمال کے حوالے سے بحث کی قرارداد ایک یورپی ملک لیکینسٹائن نے 50 ممالک کے تعاون سے پیش کی ہے۔فرانسیسی خبر رساں ادارے کے مطابق روس کے یوکرین پر حملے کے بعد ویٹو پاور کے استعمال کو کم کرنے کی پرانی بحث نے نیا جنم لیا ہے کیونکہ یوکرین جنگ کے دوران روس کے ویٹو پاور کے استعمال کے باعث سلامتی کونسل معطل ہو کر رہ گئی ہے۔خیال رہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے پانچ مستقل ارکان امریکہ، روس، برطانیہ، فرانس اور چین ہیں جبکہ دیگر دس غیرمستقل ارکان کے پاس ویٹو کا اختیار نہیں،مجوزہ قرارداد کے متن کے مطابق ایک یا ایک سے زائد مستقل ارکان سمیت جنرل اسمبلی کے 193 رکن ممالک دس دن کے اندر اس قرارداد پر ووٹ کرکے بحث شروع کرا سکتے ہیں کہ ویٹو کا استعمال کن صورتوں میں کیا جانا چاہیے۔دیگر ارکان کے علاوہ یوکرین، جاپان اور جرمنی بھی قرارداد کے حق میں ووٹ دینے کا عزم ظاہر کرچکے ہیں۔ جاپان اور جرمنی اپنے سیاسی و معاشی اثر و رسوخ کے باعث سلامتی کونسل کے مستقل رکن بننے کی توقع رکھتے ہیں تاہم دیگر ممالک جیسے ہندوستان، برازیل یا جنوبی افریقہ کے بارے میں تاحال کوئی فیصلہ سامنے نہیں آیا۔سابق سوویت یونین کی جانب سے ویٹو پاور کے پہلی بار 1946ء میں استعمال کے بعد روس اب تک 143 مرتبہ یہ اختیار استعمال کر چکا ہے، امریکہ 86 مرتبہ، برطانیہ 30 جبکہ فرانس اور چین 18، 18 مرتبہ ویٹو پاور کا استعمال کر چکے ہیں-