سلطان العارفین حضرت سیدنا بابا شرف الدینؒ

   

ڈاکٹر سید علاء الدین قادری
سلطان العارفین سید بابا شرف الدین سہروردی عراقی ؒکا نام سید عارف (شرف الدین ) اور لقب سلطان العارفین اور بابا شرف الدینؒ ہے ۔ آپؒ کے سنِّ ولادت میں اختلاف ہے لیکن دو مشہور اور اقوال ہیں کہ آپ ۱۶؍ شعبان المعظم ۵۸۶؁ ہجری کو پیدا ہوئے تو دوسرا قول جو صحیح ترین ہے کہ آپؒ ۱۶؍ شعبان المعظم ۵۹۲؁ ہجری کو دریائے دجلہ کے ایک جزیرۂ بنی عمرؓ میں پیدا ہوئے ۔ ولادتِ مبارکہ کے گیارہویں روز بتاریخ ۲۷؍ شعبان المعظم ۵۹۲؁ ھ آپؒ کے شفیق والد حضرت سید محمد شمس الدینؒ نے معصوم بابا صاحبؒ کو بغداد میں حضرت شیخ الشیوخ شیخ شہاب الدین سہروردیؒ کی خدمت میں حصولِ برکت و دعا کیلئے پیش کیا ۔ حضرت شیخ الشیوخ نے فرطِ مسرت سے بابا صاحب کو اپنی گودی میں لے کر آپؒ کی پیشانی کا بوسہ لیا او ر فرمایا کہ بچہ کا کیا نام رکھا ہے ؟ والد نے عرض کیا : ’’سید عارف‘‘ ۔ شیخ الشیوخ نے فرمایا بچہ کا نام شرف الدین رکھا جائے اور ساتھ ہی پوچھا کہ یہ کونسا سنہ ہے ؟ والد نے عرض کیا ۵۹۲؁ھ ۔ شیخ الشیوخ نے کچھ دیر مراقبہ فرماکر مسکراتے ہوئے ارشاد فرمایا ۔ بھائی ! شمس الدین تمہارا بچہ ولیٔ کامل اور قطبِ وقت ہوگا ۔ سلطان العارفین سے بچہّ کا سنہ ولادت برآمد ہورہا ہے ۔اس واقعہ سے آپؒ کے سن ولادت کا صحیح ثبوت ملتا ہے ۔ ابتدائی تعلیم کا آغاز گھر ہی سے شروع ہوا اور والدین سے استفادہ حاصل کیا۔ ۵۹۸؁ھ میں جبکہ حضرت بابا صاحب ؒ کی عمر شریف چھ (۶) سال کی تھی جزیرہ بنی عمرؓ کے مکتب حافظ محمد اسحق میں آپؒ نے قرآنِ مجید اور دینیات کی تعلیم حاصل کی ۔ ۶۰۲؁ ھ سے ۶۱۱؁ ھ تک بغداد میں قاضی ابویوسف کی درسگاہ میں آپؒ نے تفسیر ، حدیث ، فقہ اور ادب میں امتیازی کامیابی حاصل کی۔ بعد ازاں زمانۂ صحبتِ مرشد ، شیخ الشیوخ حضرت شہاب الدین سہروردیؒ میں بھی دوبارہ تمام علوم کااعادہ فرمایا اور علوم کی گہرائی اور مزید درایت حاصل فرمائی ۔ حضرت بابا صاحبؒ فرماتے ہیں کہ ’’۱۵؍ رمضان المبارک ۶۱۷؁ھ سے حضرت قبلہ شیخ الشیوخ کے وصال ۷؍ محرم الحرام ۶۳۲؁ھ تک یعنے کامل ۱۵ سال تک مجھے حضرت شیخ الشیوخ کی خدمت گذاری کے صلہ میں ایسی لازوال دولت ملی کہ اس کااعادہ ناممکن ہے ‘‘۔ آپؒ کے ذکر و شغل و مجاہدہ کا یہ حال تھا کہ رات رات بھر مجاہدہ میں گزاردیتے تھے ۔ آپؒ کے خادمِ خصوصی ملا عبدالواحد سہروردیؒ کا بیان ہے کہ جس تاریخ سے حضور بابا صاحبؒ پہاڑی پر تشریف لائے آپؒ کو کبھی آرام کرتے ہوئے نہیں دیکھا ، کبھی تو آپ نوافل ادا کرتے ہوئے ، کبھی تلاوتِ قرآنِ مجید اور کبھی اپنی تصانیف ’’شمس العارفین‘‘ ، ’’سُبْحٰنَ الَّذِيْ أَسْرَىٰ‘‘ کی تفسیر اور دیگر تصانیف کو مرتب کرتے ہوئے رات رات بھر جاگتے تھے ۔
حضرت بابا صاحبؒ نہایت خوش خلق و سادہ مزاج اور بے انتہاء غریب پرور اور غریب نواز اور ایثار پسند تھے ۔ اکثر خود بھوکے رہتے اور غریبوں کو کھلاتے ۔ جب کسی دوست یامرید کے پاس سے تحفہ آتا تو غریب طالبِ علموں کو ضرور بھیجتے تھے ۔ جب کھانا کھانے کے لئے بیٹھتے تو غریب ہمسایوں کا حال دریافت کرلیتے ۔ اگر کوئی بھوکا ہوتا تو اپنا کھانا اس کے گھر بھیج دیتے تھے ۔ سلطان العارفین حضرت بابا صاحبؒ کو اشاعتِ اسلام کا بے پناہ شوق تھا ۔ آپؒ کی تقریر ہو تو سامعین پر عالمِ سکوت طاری ہوجاتا جو غیرمسلم آپؒ کی مجلس میں شریک ہوتا کفر سے نکل کر اسلام میں داخل ہوجاتا ۔ آپؒ کی تقاریر وعظ و نصیحت سے متاثر ہوکر ہزاروں فاسق و فاجر اعلیٰ درجہ کے پرہیزگار و متقی بن گئے ۔
حضرت شیخ الشیوخ شہاب الدین سہروردیؒ کے نامور خلیفہ ، دربارِ رسالت مآب کے قاصدِ خصوصی اور عارفِ کامل نے (۹۵) سال کی عمر میں بتاریخ ۱۹شعبان المعظم ۶۸۷؁ ھ بوقت نماز تہجد جبکہ آپؒ کا سرِ انور سجدے میں تھا ، وصال فرمایا ۔
إِنَّا لِلّهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُوْنَ ط