ہندوستان بھر کے 160سے زائد ماہرین تعلیم‘ جہدکاروں‘ دانشواروں نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے ہرش مندر کے خلاف دہلی پولیس کی کاروائی پر مذمت کا اظہار کیااور اپنے فیس بک لائیو پروگرام میں ممتاز سماجی جہدکار ہرش مندر کی مکمل تائید وحمایت کا بھی اعلان کیاہے
مذکورہ بیان میں کہاگیا ہے کہ ”’دہلی پولیس جس انداز میں ہرش مندر اور دیگر جہدکاروں کاروائی کے خلاف ’کرونالوجی‘کا استعمال کرتے ہوئے ایف ائی آر نمبر65/2020برائے26/02/2020میں کا ذکر کیاہے وہ قابل مذمت ہے“۔
ہرش مندر ایک معروف انسانی حقوق کی دفاع کرنے والے‘ ایک مصنف اور سماجی جہدکار ہیں۔
ہرش مندر ایک سیول سرونٹ تھے جنھوں نے 2002گجرات فسادات کی وجہہ سے استعفیٰ دیدیاتھا اور ہماری سوسائٹی میں پیدا خلاء کو دور کرنے کے کام پرجٹ گئے۔
انہوں نے غریب اور مذہبی اقلیتوں کے علاوہ دیگر کے لئے پہل شروع کی۔
انہوں نے امن برداری اور کاروان محبت کی بنیاد ڈالی۔ دونوں کوششیں ہندوستانی معاشرے کے لئے کافی فائدہ مند ثابت ہوئی ہیں۔
ان کی موجودہ کوشش مہاجرین ورکرس کی مدد کرنا ہے‘ جو کرونا وائرس کی وجہہ سے شہر چھوڑ کر جارہی ہے اور یہ کوشش قابل ستائش ہے
۔ دہلی فسادات(فبروری2020) کے پس منظر میں ہرش مندر نے سپریم کورٹ میں ایک تحریری درخواست دائر کی ہے جس میں انہوں نے بھڑکاؤتقریریں کرنے والے سیاسی قائدین پر ایف ائی آر درج کرنے کی مانگ کی ہے جس کی وجہہ سے فسادبرپا ہوا ہے اور پچاس سے زائد لوگوں کی جانیں گنوانی پڑی ہیں۔
درخواست کو تسلیم کرنے کے لئے منظوری دینے کے بجائے سلیسٹرجنرل برائے ہند نے اسکا رخ موڑ دیا اور سارے معاملے پر یہ کہتے ہوئے بحث کہ ہرش مندر معزز عدالت کی توہین کررہے ہیں اور جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی میں 16ڈسمبر2020کے روز تقریر کرتے ہوئے تشدد کے لئے اکسایاہے۔
وہ تقریر عوام کے سامنے ہیں اور ویڈیو ریکارڈ کیاگیا ہے۔ حقیقت میں انہوں نے محبت اور ائینی حقوق پر بات کی ہے۔
جن لوگوں نے بیان پر دستخط کی ہے ان میں ابھا بھیا‘ او بی آر انڈیا کوارڈنیشن‘ ابھجیت سین‘ سابق رکن پلاننگ کمیشن آف انڈیا ابوزر چودھری‘ سماجی جہدکار اور دیگر نے نام شامل ہیں